پاکستان کا قرض بہت زیادہ ہونے پر سود کی ادائیگی آسمان پر پہنچ گئی ہے

ٹیکس آمدنی سے 3 چوتھائی قرض ادائیگی ہورہی ہے، عالمی مالیاتی اداروں کا قرض بھی 44 فیصد ہوگیا ہے، باہمی غیرملکی قرض 35 فیصد ، 14 فیصد کمرشل قرض ہے، قرض کا بوجھ کم کیا جارہا ہے۔ نگران وزیرخزانہ شمشاد اختر

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) نگران وزیرخزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے کہ پاکستان کا قرض بہت زیادہ ہونے پر سود کی ادائیگی آسمان پر پہنچ گئی ہے، ایف بی آرکی ٹیکس آمدنی سے 3 چوتھائی قرض ادائیگی ہورہی ہے، عالمی مالیاتی اداروں کا قرض بھی 44 فیصد ہوگیا ہے، باہمی غیرملکی قرض 35 فیصد ، 14فیصد کمرشل قرض ہے، قرض کا بوجھ کم کرنے کیلئے کام کیا جارہا ہے۔
اسلام آباد میں ایس ڈی پی آئی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کا پہلا اجلاس کامیابی سے مکمل کرلیا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہوجانا خوش آئند بات ہے، آئی ایم ایف پروگرام پر مکمل عملدرآمد کریں گے۔ ہم نے اصلاحات کے ذریعے ایکسچینج مارکیٹ کو بہتر بنایا، اسٹاک مارکیٹ میں بہتری آرہی ہے، حکومتی کمپنی کو نقصانات سے بچانے کیلئے نئی پالیسی بنائی، حکومت نے مقامی طور پر مہنگے قرضوں سے جان چھڑائی ، بینکوں کو ایل سیز کھولنے کی سہولتیں فراہم کی گئیں، دو ماہ میں معیشت کے استحکام کیلئے بڑی محنت کی، پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے تمام چیزیں ملک میں موجود ہیں، ہمیں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنا ہوں گی، عالمی سطح پر جنگوں سے پاکستان میں اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
نگران وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل میں درجہ حرارت بڑھنے کا امکان ہے، منافع بخش کمپنیوں کا ساورن فنڈ قائم کیا گیا ہے۔ پاکستان کا قرض بہت زیادہ ہوگیا ہے، قرض پر سود کی ادائیگی آسمان پر پہنچ گئی ہے، پاکستان کے مقامی قرض میں بھی اضافہ ہوا ہے، ایف بی آر کی ٹیکس آمدنی سے تین چوتھائی قرض ادائیگی ہورہی ہے، قرض کا بوجھ کم کرنے کیلئے کام کیاجارہا ہے، عالمی مالیاتی اداروں کا قرض بھی 44 فیصد ہوگیا ہے، باہمی غیرملکی قرض 35 فیصد ہے، سب سے مشکل 14 فیصد کمرشل قرض ہے۔