گجرات: (نیوز ڈیسک) جامعہ گجرات کی قائد اعظم لائبریری کے زیر اہتمام ماس کیمونیکیشن اینڈ میڈیا سٹڈیز کے استاد ڈاکٹر محمد یوسف کی مرتبہ کتاب ”گلوبل ساؤتھ میں کلچر اور کمیونیکیشن کی ساختیات نو پر تحقیق“ کی تقریب رونمائی کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب رونمائی کے مہمانان خصوصی میں معروف اساتذہ ابلاغیات و صحافت اور سینئر صحافی و میڈیا پرسن پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ حمید الرحمان، امیتاز عالم، پروفیسر ڈاکٹر حسن رضا شیرازی، احمد ولید، ڈاکٹر نوید اقبال چوہدری و دیگر شامل تھے۔
کتاب کی رونمائی کی صدارت ڈین فیکلٹی برائے سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر فیصل محمود مرزا نے کی جبکہ ڈائریکٹر میڈیا شیخ عبدالرشید نے تمام مہمانوں اور شرکا کا شکریہ ادا کیا۔
یاد رہے کہ دنیا بھر میں نئے علم کے فروغ میں جامعات اہم کردار کی حامل ہیں، جامعہ گجرات بھی سائنسی و تہذیبی اور سماجی و فکری سطح پر فلاح معاشرہ کا ذریعہ سر انجام دے رہی ہے۔
ڈاکٹر محمد یوسف نے 400 صفحات پر مشتمل تحقیقی کتاب کو مرتب و مدون کرتے ہوئے گلوبل نارتھ کے مقابلہ میں گلوبل ساؤتھ کے تشکیل کردہ علم کی اہمیت کو واضح کرنے کی اہم کاوش کی ہے۔
سینئر صحافی امتیاز عالم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنقیدی سوچ اور تحقیقی فکر معیاری علمی تحقیق کی خشت اولین ہے، بوسیدہ روایات کو توڑنا ہی علم کی نو ساختیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مروجہ نظریات بابت سوالات اٹھاتے ہوئے موجودہ دنیا کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ حمید الرحمان نے کہا کہ انسان ارادہ و خلوص نیت کے سہارے ترقی کی منازل طے کرتا ہے، خود اعتمادی تعمیر شخصیت میں حصہ لیتے ہوئے حصول منزل کی ضامن ہے، یونیورسٹیاں سماج کے اہم تہذیبی و تحقیقی ادارے ہیں، مثبت خیال و فکر ترقی کی آئینہ دار ہے۔
ڈاکٹر بشریٰ حمید الرحمان نے ڈاکٹر محمد یوسف کی گراں قدر تحقیقی کاوش کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اسے طلبہ اور اساتذہ کے لیے ریفرنس بک قرار دیا۔
پروفیسر ڈاکٹر حسن رضا شیرازی نے کہا کہ دور حاضر میں سوشل میڈیا تبدیلی کا سفیر ہے، میڈیا کے ذریعے سماجی حقائق کو تخلیق کرتے ہوئے رائے عامہ کی تشکیل کی جا رہی ہے، معیاری تحقیق ہی وہ واحد راستہ ہے جو ہمیں اصل حقائق کی جانب لے جا سکتا ہے، عملی تحقیق میں مقامی رویوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مسائل کا بہتر حل ممکن ہے۔
معروف صحافی احمد ولید نے کہا کہ جدید میڈیا ابلاغیاتی انقلاب کا پیامبر بن چکا ہے، پاکستان میں مختلف جہتوں میں تحقیقی تجزیہ کا فقدان ہے، دور جدید میں میڈیا ایک باقاعدہ انڈسٹری بن چکا ہے، جامعات کا فریضہ طلبا کا مستقبل بنانا ہے۔
ڈاکٹر نوید اقبال چوہدری نے کہا کہ ہر معاشرہ و تہذیب خاص اقدار و نکات نظر کی امین ہوتی ہے، ترقی پذیر معاشرے ابھی تک مغرب کے مرہون منت ہیں، مغرب کے تمام علمی رویو ں کا اطلاق مشرقی تہذیبوں پر کرنا درست نہیں، سماجی مسائل کا مقامی تجزیہ بہتر نتائج سامنے لا سکتا ہے۔
ڈاکٹر محمد یوسف نے کہا کہ دور حاضر میں میڈیا تبدیلی کا مرکز و محور بن چکا ہے، علم کا فروغ ہمیشہ گلوبل نارتھ میں ہو امگر ساؤتھ کے مسائل کو وسیع تناظر میں رکھتے ہوئے تحقیقی عمل کے ذریعے مقامی حل ممکن ہے، گلوبل ساؤتھ مختلف النوع مقامی ثقافتوں کے بل بوتے پر ایک خاص طرز زندگی کا حامل ہے۔
ڈاکٹر یوسف نے وائس چانسلر پروفیسر مشاہد انور کی علم دوستی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انکی سرپرستی اور معاونت کے بغیر اس تقریب کا انعقاد ممکن نہیں تھا، وائس چانسلر جامعہ میں تحقیق کے کلچر کو فروغ دینے اور علم کی ترویج کے لیے کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر فیصل محمود مرزا نے کہا کہ ڈاکٹر محمد یوسف نے گلوبل ساؤتھ کے مختلف ممالک کے سکالروں کے علمی مقالہ جات کو مرتب کرکے ایک اعلیٰ خدمت سر انجام دی ہے، میڈیا کو ایک واضح اہمیت حاصل ہو چکی ہے، دور حاضر کے مقامی مسائل کے حل کے لئے علمی تحقیق ازحد لازم ہے۔
شیخ عبدالرشید نے اظہار تشکر میں کہا کہ کتاب کو انسانی تہذیب میں اہم مقام حاصل ہے، علمی تحقیق کو سماجی مسائل کے حل سے مربوط کرتے ہوئے بہتر نتائج کا حصول ممکن ہے، معاشرہ و تہذیب کو ہمیشہ تخلیقی اقلیت ہی عمل کی راہوں پر لے جاتی ہے۔
تقریب رونمائی کی نظامت کے فرائض فیکلٹی رکن ڈاکٹر رضائے مصطفیٰ نے بخوبی سرانجام دیئے، تقریب رونمائی میں طلبہ کی کثیر تعداد سمیت اساتذہ اور یونیورسٹی انتظامیہ کے سینئر اراکین نے شرکت کی۔