اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں26 اکتوبر تک توسیع کر دی

نوازشریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری،سماعت ملتوی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف نے ساڑھے تین سال اشتہاری رہنے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے خود کو سرنڈر کر دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں نوازشریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر سماعت شروع ہو گئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کیس نے سماعت کی۔
دورانِ سماعت وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا ایک انفارمیشن بتانی ہے ، احتساب عدالت نے اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے وارنٹ بھی ختم ہو گئے ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا اپیل کا کیا ہے آج ، اعظم نذیر تارڑ نے بتایا آسان الفاظ میں یہ اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ابھی ہم نے اس پر نوٹس جاری کر کے نیب کو سننا ہے، اپیلوں کی بحالی روٹین کا معاملہ نہیں، آپ نے مطمئن کرنا ہے کہ آپ عدالت سے غیر حاضر کیوں رہے؟۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا میں دلائل دوں گا،عدالت کو مطمئن کروں گا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے ہم نے آپ کی درخواستیں پڑھی ہیں۔جب ڈیکلریشن اس قسم کا دیا جائے تو کیا وہ پھر کہہ سکتا ہے اپیلیں بحال کریں ؟ایک بات آپ کو کلئیر کر دوں آپ قانون کے مطابق جائیں گے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ نواز شریف نے جیسٹیفائی کرنا ہے کہ کیوں وہ اشتہاری ہوئے ؟ وہ عدالت کیوں پیش نہیں ہوتے رہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے استدعا کی یہ فرسٹ امپریشن کا کیس ہے ہمارے حفاظتی ضمانت کے آرڈر میں کچھ روز کی توسیع کردیں ، اعظم نذیر تارڑ نے کہا نواز شریف جان بوجھ کر عدالت سے غیر حاضر نہیں رہے،نواز شریف عدالت کی اجازت سے بیرون ملک گئے،ہم عدالت میں میڈیکل رپورٹس پیش کرتے رہے ہیں۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ دورانِ سماعت پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا ہمیں کوئی اعتراض نہیں اگر نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کردی جائے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا توکیا نیب نواز شریف کو گرفتار نہیں کرنا چاہتی؟ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے ریمارکس ’کیا یہ وہی نیب ہے؟‘ پر قہقہے لگ گئے ۔انہوں نے کہا میں ان کیسز میں پانچ سال بعد واپس آیا ہوں،پانچ سال بعد سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں کیا یہ وہی نیب ہے۔کیا نیب کہہ رہا ہے کہ کرپٹ پریکٹیسز کا الزام برقرار ہے لیکن نواز شریف کو چھوڑ دیں؟ یہ سارا بوجھ پھر عدالتوں پر کیوں ڈال دیا جاتا ہے؟ اگر عدالت ضمانت نہیں دیتی تو کیا نیب نواز شریف کو گرفتار کرے گا؟۔
پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا ہم نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں توسیع سے اختلاف نہیں کر رہے۔نیب جب کسی چیز کی مخالفت ہی نہیں کر رہا تو پھر اپیلیں کیسی؟ ہمیں واضح بتا دیں تاکہ ہم فیصلہ دے کر کوئی اور کام کریں۔نیب آئندہ سماعت تک واضح پوزیشن سے متعلق بتائے، دوبارہ پوچھ رہے ہیں کیا گرفتار کرنا چاہتے ہیں؟نواز شریف کی ضمانت میں توسیع پر کوئی اعتراض ہے؟۔نیب نے جواب دیا ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں جمعرات تک توسیع کر دی۔ نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔