انتخابات کیس کی فوری سماعت ہونی چاہیے تھی، اب تک تو فیصلہ ہوچکا ہوتا، اگر آج ہم 90 دنوں میں انتخابات کا حکم دیں تو کیا الیکشن ہوسکتے ہیں؟۔ 90 روز میں الیکشن سے متعلق کیس کی سماعت میں ریمارکس
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا ہے کہ کوئی آئین کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو آرٹیکل 6 لگے گا، صدر مملکت نے انتخابات کی تاریخ نہیں دی تو ہم کیا کریں؟ کیا ہم صدر مملکت کو تاریخ نہ دینے پر نوٹس دیں؟ آپ اپنی رٹ بحال کرنے کیلئے حکم جاری کرسکتے ہیں اور اگر کوئی آئین کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو آرٹیکل 6 لگے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپرییم کورٹ میں بروقت عام انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے، جہاں دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر سپریم کورٹ بار سے استفسار کیا کہ آپ نے درخواست کب دائر کی اپنی استدعا پر آئیں؟ اس کے جواب میں سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری نے کہا کہ ’ہم نے 16 اگست کو سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، درخواست پر نمبر لگ گیا،جلد کیس مقرر کرنے کی درخواست کے باوجود کیس نہیں سنا گیا، ہم نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ الیکشن کمیشن کو 90 روز میں انتخابات یقینی بنانے کا حکم دیا جائے، مشترکہ مفادات کونسل کا مردم شماری شائع کرنے کا آرڈر کالعدم قرار دیا جائے‘۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ عام انتخابات سے متعلق درخواست تو انتہائی اہمیت کا حامل مقدمہ ہے، عام انتخابات کیس تو بہت اہم مقدمہ ہے فوری سماعت ہونی چاہیئے تھی اب تک تو اس کیس کا فیصلہ ہو چکا ہوتا۔ سماعت میں جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ ’کیا مردم شماری انتخابات کیلئے ضروری ہے؟ جو بھی مردم شماری میں تاخیر کے ذمہ دار ہیں انہیں ذمہ دار ٹھہرایا جائے، کیا آپ چاہتے ہیں کہ انتخابات کرائے جائیں؟ 90 دن کب پورے ہو رہے ہیں؟ اس پر عابد زبیری نے کہا کہ ’ہم یہی چاہتے ہیں اور 3 نومبر 2023 کو 90 دن پورے ہو جائیں گے‘۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آج ہم حکم دیں کہ 90 دن میں انتخابات ہوں تو کیا انتخابات ہو سکتے ہیں؟ اس کے جواب میں عابد زبیری نے کہا کہ ’اگر آج عدالت حکم دے تو 3نومبر کو انتخابات نہیں ہو سکتے‘، چیف جسٹس نے کہا کہ پھر اپنی درخواست میں ترامیم کرلیں، آپ کی ساری استدعا مردم شماری کے بارے میں ہے، کیا آپ آئین کے آرٹیکل 224 کی عملداری مانگ رہے ہیں؟ عابد زبیری نے کہا کہ ’جی ہاں عدالت سے میری یہی استدعا ہے۔