اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا 4 روزہ دورہ چین مکمل ہو گیا، جس کے بعد پاکستان اور چین کی جانب سے 31 نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور چین نے کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کو مزید تیز کرنے پر اتفاق کیا، دونوں فریقوں نے دوطرفہ عوام سے عوام کے تبادلے اور سہولت کاری کی سطح کو بڑھانے کے لیے کوششیں کرنے پر اتفاق کیا۔
اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم کے دورہ چین کے دوران 20 معاہدوں اور مفاہمت ناموں پر دستخط ہوئے، معاہدوں اور یادداشتوں میں بنیادی ڈھانچے، کان کنی، صنعت اور صحت کے شعبے شامل ہیں، معاہدوں میں خلائی تعاون، ڈیجیٹل معیشت، ترقیاتی تعاون اور زرعی مصنوعات کی برآمدات شامل ہیں۔
دونوں فریقوں نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اور تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا، پاکستان اور چین کا فوری جنگ بندی اور غزہ میں بدتر انسانی تباہی کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے پر زور دیا، اعلامیہ کے مطابق تنازع سے نکلنے کا بنیادی راستہ دو ریاستی حل پر عمل درآمد اور فلسطین کی ایک آزاد ریاست کے قیام میں ہے۔
اعلامیہ کے مطابق بین الاقوامی برادری کو تنازع پر زیادہ تیزی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے، امن مذاکرات کی جلد بحالی میں سہولت فراہم کرنے اورامن قائم کرنے کا راستہ تلاش کرنا چاہئے۔
دونوں فریقوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا، اعلامیہ میں کہا گیا کہ تسلط پسندی اور طاقت کی سیاست کی مخالفت کرتے ہیں، پاکستان چین کی طرف سے پیش کردہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو، گلوبل سکیورٹی انیشیٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشیٹو کی حمایت جاری رکھے گا، فریقین نے افغانستان کے مسئلے پر علاقائی امن و استحکام کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم نے جموں و کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا، جس پر چین کی جانب سے کہا گیا کہ کشمیر ایک دیرینہ تنازع ہے جسے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے، اعلامیہ کے مطابق چین اور پاکستان نے دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر کی مذمت کی، چینی فریق نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور قربانیوں کو تسلیم کیا۔
دونوں فریقوں نے عالمی امن اور سلامتی کو فروغ دینے کے لیے انسداد دہشت گردی کے تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا، پاکستان نے تمام چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا، پاکستان نے چینی اہلکاروں کو نشانہ بنانے والے دہشت گردانہ حملوں کے مرتکب افراد کا احتساب کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اعلامیہ کے مطابق چین کی جانب سے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا گیا دونوں اطراف نے جاری دوطرفہ سکیورٹی تعاون پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا، دونوں فریقوں نے چین پاکستان سیاحتی تبادلوں کے جاری سال میں ثقافتی تعاون میں اضافہ پر اطمینان کا اظہار کیا۔
دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان قریبی تعاون، اعتماد اور رابطے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، چین اور پاکستان کے درمیان مضبوط سٹریٹجک دفاعی اور سکیورٹی تعاون خطے میں امن و استحکام کا ایک اہم عنصر ہے، پاک چین اعلیٰ سطح دوروں، مشترکہ شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔
اعلامیہ کے مطابق علاقائی رابطوں میں گوادر پورٹ کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا، فریقین نے گوادر بندرگاہ اور معاون منصوبوں کی تعمیر کو تیز کرنے پر اتفاق کیا، سی پیک کے تحت ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن اہم منصوبہ ہے، دونوں ممالک کا منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مل کر آگے بڑھانے پر اتفاق ہوا۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق قراقرم ہائی وے رائی کوٹ تا تھاکوٹ سیکشن پر عملدرآمد تیز کرنے پر اتفاق ہوا، دونوں ممالک نے صنعتی تعاون کے فریم ورک معاہدے کے نفاذ کو تیز بنانے پر اتفاق کیا۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے چین کی قیادت اور عوام کا مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا، صدر شی جن پنگ کو پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے جلد از جلد دورہ پاکستان کی دعوت دی۔