چیئرمین تحریک انصاف کے وکلاء نے بھی چالان وصول نہیں کیے
راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سائفر کیس میں چالان کی نقول وصول کرنے سے انکار کردیا، وکلاء نے بھی چالان وصول نہیں کیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق راولپنڈی میں شیر افضل مروت کی اڈیالہ جیل سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج جو آرڈر ہوا ہے اسے چیلنج کر رہے ہیں، آج کی کارروائی میں جج صاحب نے چیئرمین پی ٹی آئی سے تلخ باتیں کرنے کی کوشش کی جو ان کا حق نہیں تھا، آج فاضل جج نے اپنے آرڈر پر عملدرآمد کرانے کے لئے بہت دلائل دیئے، جج عمران خان پر فرد جرم عائد کرنا چاہتے ہیں ہم نے چالان پر دستخط نہیں کیے، عمران خان نے کہا مجھے عدالتی نظام پر ہی بھروسہ نہیں اس لیے میں دستخط نہیں کروں گا، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا دہشت گردوں سے برا سلوک کرنے پر پنجرے میں بند کر رکھا ہے واک کی جگہ بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج چیئرمین میرا خیال ہے تھوڑا غصہ میں تھے کیوں کہ ان کو ورکنگ سپیس اور ایکسرسائز مشین تک نہیں دے رہے، عمران خان کو کمرہ عدالت نہیں لایا گیا بلکہ ایک چھوٹے سے پنجرے میں رکھا تھا، پھر ہم وکلا نے احتجاج کیا تو کمرہ عدالت میں لے کر آئے۔ قبل ازیں دوران سماعت آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت چیئر مین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس میں رواں ماہ 17 اکتوبر کو فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اڈیالہ جیل میں چیئر مین پی ٹی آئی اور پارٹی رہنما شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت جج ابو الحسنات ذوالقرنین کی، سائفر کیس کی کارروائی کے لیے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی، وکیلِ صفائی سلمان صفدر ایف آئی اے کی ٹیم، تفتیشی آفیسر بھی چالان کی نقول کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، سماعت کے سلسلے میں سابق وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی کی بیٹی اور بیٹا زین قریشی بھی اڈیالہ جیل پہنچے۔
بتایا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے پی ٹی آئی وکلاء کی جالیوں سے مختصر ملاقات کروائی گئی، سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل میں قائم کمرۂ عدالت پیش کیا گیا، عدالت میں سماعت کے دوران چالان کی نقول فراہم کی گئیں، دورانِ سماعت پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ مکمل مقدمہ کی نقول نہیں دے سکتے، ضروری نقول فراہم کر دی ہیں۔
بعد ازاں ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی اور ایف آئی اے کی ٹیم واپس روانہ ہو گئی جب کہ عدالت کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد کرنے کی تاریخ دیتے ہوئے 17 اکتوبر تک کیس پر سماعت ملتوی کر دی گئی اور ابو الحسنات ذوالقرنین بھی اڈیالہ جیل عدالت سے واپس روانہ ہو گئے جب کہ 17 اکتوبر فرد جرم کے ساتھ تمام سرکاری گواہان کی طلبی نوٹسز بھی جاری ہوں گے۔