سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ

اسپیشل عدالت نے فرد جرم کیلئے 17 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی‘ چالان کی نقول فراہم کردی گئیں

راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سائفر کیس میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر 17 اکتوبر کو فردِ جُرم عائد ہوگی، اس حوالے سے چالان کی کاپیاں دونوں کو فراہم کر دی گئی ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں اسپیشل سیکریٹ ایکٹ سے متعلق سائفر کیس کی سماعت ہوئی، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے سماعت کی، چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی بھی سماعت کے موقع پر موجود تھے، ملزمان کے وکلا شیرافضل مروت، نعیم حیدر پنجوتھہ کو بھی اڈیالہ جیل میں داخلے کی اجازت دی گئی۔
کیس کی گزشتہ سماعت کے موقع پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس میں کہا تھا کہ میں سائفر کیس کا ٹرائل بہت موثر انداز میں چلانا چاہ رہا ہوں، مجھے بتائیں اب تک سائفرکیس کی سماعت کیا موثر انداز میں نہیں ہوئی؟ ابو الحسنات ذوالقرنین نہیں تو کوئی اور ٹرائل کر لے گا لیکن اگر اللہ نے اگر سائفر کیس کا فیصلہ ابوالحسنات کے ہاتھوں سے کروانا ہے، تو ابوالحسنات ہی کرے گا، ہمایوں دلاور نے اپنے انداز سے توشہ خانہ کیس چلایا، ابوالحسنات سائفر کیس اپنے طریقے سے چلائے گا، ٹرائل ہو گا تو عمران خان باہر آئیں گے۔

اس موقع پر وکیل شیرازرانجھا نے کہا کہ توشہ خانہ اور سائفر کیس میں ملزم کو ٹرائل کی جلدی ہونی چاہیے لیکن یہاں مدعی جلدی کر رہا ہے۔ اس پر جج نے کہا کہ سائفرکیس عام نوعیت کا نہیں، ہائی پروفائل حساس کیس ہے، اہمیت کو سمجھیں، اگر کوئی اور بہتر جج لگتا تو لے آئیں میں سیدھا اور صاف بات کرنے والا جج ہوں مجھے کوئی شوق نہیں میں اپنا پیشہ ورانہ کام کررہا ہوں، آپ مجھے جج ہمایوں دلاور سمجھتے ہیں، جج ہمایوں دلاور بھی انسان تھے، میں پریس کانفرنس نہیں کر سکتا، جرم کیا ہے تو سزا ہوگی، نہیں کیا تو بریت ملے گی۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ اڈیالہ جیل کے حالات سازگار نہیں ہیں بہت رش ہے، اڈیالہ جیل میں 2200 ملزمان کی گنجائش ہے لیکن 7 ہزار قیدی رکھے ہوئے ہیں، درجن مرغیوں کے دڑبے میں 32 مرغیاں ہوں گی تو کیا حالات ہوں گے؟ اٹک جیل میں سکون تھا، اٹک جیل میں سماعت آسان تھی، عمران خان سے آمنے سامنے بات ہوتی تھی، جیل منتقلی کا تماشا بنایا گیا۔