مشروط رہائی مجرم کا حق ہے،گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی وجہ سے جیلوں میں بنیادی انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں،سپریم کورٹ نے جیلوں میں قیدیوں کی حالتِ زار سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) موجودہ نظام انصاف اشرافیہ تک محدود اور پسماندہ عوام پس رہے ہیں،عدالت نے فیصلہ جاری کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے جیلوں میں قیدیوں کی حالتِ زار سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا،پانچ صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا۔ عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مجرموں کی مشروط رہائی کے قوانین پر عملدرآمد کا حکم دے دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ مشروط رہائی مجرم کا حق ہے،مجرم کو مشروط رہائی قانونی کارروائی پوری کر کے دی جا سکتی ہے،مجرموں کی مشروط رہائی کے قوانین پر عمل نہ ہونا آئینی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں مجرموں کی مشروط رہائی کے قوانین پر عملدرآمد کریں،مشروط رہائی کے اہل مجرموں کو فوری ریلیز کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔
سپریم کورٹ کے 2015 کے حکم پر قانون و انصاف کمیشن نے رپورٹ جمع کرائی،قانون و انصاف کی جمع کرائی رپورٹ وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں کی مشروط رہائی کے مجرمان سے متعلق رپورٹ تشویشناک ہے،ملک بھر کی جیلوں کی حالت تشویشناک ہے،گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی وجہ سے جیلوں میں بنیادی انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ موجودہ نظامِ انصاف اشرافیہ تک محدود ہے اور پسماندہ عوام پس رہے ہیں۔
جیلیں قیدیوں کی بحالی اور سدھار کا مرکز ہوتی ہیں۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ کسی قیدی کے بنیادی حقوق متاثر نہ ہو۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کے بینچز کی تشکیل اور زیر التواء مقدمات کے معاملے پر اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ چیف جسٹس پاکسستان جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے اہم اجلاس کل 3 بجے طلب کر لیا۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس نے پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کونسل کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دے دی۔ اجلاس میں فراہمی انصاف کو بہتر بنانے کے معاملے پر وکلا تنظیموں سے تجاویز لی جائیں گی۔