کوئی نگران سیٹ 90روز سے زائد عرصے تک قائم نہیں رہ سکتا، سیاسی بنیادوں پر گرفتار سیاسی کارکنان کو فوری رہا جائے، سپریم کورٹ بار کے زیراہتمام آل پاکستان وکلاء کنونشن کا اعلامیہ
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ بار کے زیراہتمام آل پاکستان وکلاء کنونشن میں کہا گیا کہ آئین کے تحت عام انتخابات کا انعقاد 90 روز میں کرایا جائے،کوئی نگران سیٹ 90روز سے زائد عرصے تک قائم نہیں رہ سکتا۔تفصیلات کے مطابق سیاسی بنیادوں پر گرفتار سیاسی کارکنان کو فوری رہا جائے ،بجلی تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے، تمام اسٹیک ہولڈرز تعمیری مکالمے کا آغاز کریں۔
آئین کے تحت عام انتخابات کا انعقاد 90 روز میں کرایا جائے،کوئی نگران سیٹ 90روز سے زائد عرصے تک قائم نہیں رہ سکتا۔دوسری جانب سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن سے اپنے افسران بطورِ آر اوز تعیناتی کا مطالبہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق عام انتخابات میں ریٹرننگ افسران کی تعیناتی کے معاملے پر سیاسی جماعتوں نے بیوروکریسی اور عدلیہ کے ریٹرننگ افسران پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔
سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن سے اپنے افسران بطورِ ریٹرننگ افسران تعیناتی کا مطالبہ کیا۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ہمارے افسران کی تعداد اتنی نہیں کہ ملک بھر میں تعینات کر سکیں۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ نے کہا کہ ریٹرننگ افسران کیلئے الیکشن کمیشن کا عملہ زیادہ مؤثر ثابت ہو گا،جبکہ پی ٹی آئی کے مطابق بیورو کریسی سیاسی ہو چکی ہے ان کی نگرانی میں غیر جانبدار الیکشن ممکن نہیں۔
جبکہ گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن نے ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں سے انتخابی امور پر مشاورت کی تھی۔پی ٹی آئی،مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی،جے یو آئی اور جماعت اسلامی سمیت متعدد جماعتوں کے وفود الیکشن کمیشن حکام سے ملے تھے۔ یاد رہے کہ عام انتخابات میں الیکشن کمیشن نے غیر ملکی مبصرین اور میڈیا کو مدعو کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ الیکشن کمیشن میں غیر ملکی میڈیا اور مبصرین کو مدعو کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئیں۔
ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق غیر ملکی مبصرین اور میڈیا کیلئے ضابطہ اخلاق بنایا جا چکا ہے،انتخابی شیڈول جاری ہونے کے ساتھ ہی غیر ملکی مبصرین کو دعوت نامے بھجوائے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق غیر ملکی مبصرین اور میڈیا کیلئے خصوصی سکیورٹی فیچرز والے کارڈز بھی تیار کئے جا چکے ہیں، مبصرین کو پولنگ اسٹیشن کے اندر تک رسائی دی جائے گی۔ غیر ملکی مبصرین ووٹوں کی گنتی کا شفاف عمل اور نتائج کی تیاری کا جائزہ بھی لے سکیں گے۔