اسلامیہ یونیورسٹی ویڈیو سکینڈل کیس میں اہم پیش رفت

عدالت نے اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ کی ضمانت منظور کر لی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسلامیہ یونیورسٹی جنسی ہراسگی و منشیات کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بنچ نے اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر کی ضمانت منظور کر لی۔درخواست ضمانت کی سماعت لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بنچ جسٹس محمد طارق ندیم کی عدالت میں ہوئی۔ سی آئی اے پولیس نے ملزم کو منشیات اور ممنوعہ جنسی ادویات کے الزام میں گرفتار کیا تھا- چیف سیکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ کو 20 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا ۔
چیف سیکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ کی آج سینٹرل جیل سے رہائی ہوگی۔خیال رہے کہ انکوائری کمیشن نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ویڈیو سکینڈل کو بے بنیاد قرار دے دیا تھا۔نجی ٹی وی نے ذرائع انکوائری کمیشن کے حوالے سے کہا ہے کہ سکیورٹی آفیسر کے موبائل میں یونیورسٹی طالبات کی کوئی ویڈیو موجود نہیں ،وڈیوز کا بہالپوریونیورسٹی سے کوئی تعلق ثابت نہیںہوا۔
موبائل میں موجود ویڈیوز کی فرانزک رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں ایک شرمناک ڈرگ سکینڈل سامنے آیا تھا جس میں یونیورسٹی کے گرفتار چیف سکیورٹی افسر اعجاز شاہ کے موبائل سے ساڑھے پانچ ہزار نازیبا ویڈیوز بھی برآمد ہوئیں۔اعجاز شاہ کی گرفتاری 20 جولائی کو عمل میں لائی گئی تھی۔ ڈی پی او عباس شاہ نے جامعہ اسلامیہ کے الزامات کو چیلنج کیا۔
ڈی پی او کا کہنا تھا کہ جامعہ اسلامیہ میں منشیات کے ریکارڈ یافتہ 113 طلبہ کا انکشاف ہوا ہے، انہیںکسی اداے سے تعصب نہیں جیسی چاہیں تحقیقات کروا لیں۔اس سلسلے میں وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کو بھیجی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ سید اعجاز شاہ کے قبضے سے سیکڑوں طالبات کی ویڈیوز اور آٹھ گرام آئس ملی تھی۔