پاناما جے آئی ٹی والیم 10 فراہم کرنے کی درخواست واپس لینے پر نمٹا دی گئی

اگر والیم 10 میں کچھ بھی ہوتا تو پاناما کا 5 رکنی بینچ ضرور لکھتا،براڈ شیٹ اب والیم 10 سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتی،سپریم کورٹ کے ریمارکس

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے پاناما والیم 10 سے متعلق براڈ شیٹ کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناما جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم 10 کھولنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے یمارکس دئیے کہ آپ کو والیم 10 ثالثی کورٹ میں کارروائی کیلئے چاہیے تھا،بین الاقوامی ثالثی کیلئے والیم 10 کھولنے کا کہا گیا تھا۔
ثالثی کا عمل ہو گیا اور اب یہ درخواست غیر مؤثر ہو چکی ہے،اگر والیم 10 میں کچھ بھی ہوتا تو پاناما کا 5 رکنی بینچ ضرور لکھتا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ براڈ شیٹ اب والیم 10 سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتی،براڈ شیٹ کی حد تک معاملہ نمٹ چکا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا آپ پاناما فیصلے پر دوبارہ نظرِ ثانی کرانے چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل کھوسہ نے کہا کہ نہیں،نہیں پاناما فیصلے میں نہیں جانا چاہتے۔

چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ سے مکالمہ کیا کہ سردار صاحب انگزیزی کا لفظ ہے ریلیکس،آپ ریلیکس کریں یا پھر ہم ٹھنڈا پانی پیش کریں۔پاناما کے 5 رکنی بینچ نے والیم 10 پر کچھ نہیں لکھا۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ آپ نے کوئی الگ درخواست دائر کرنی ہے تو کریں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے قرار دیا کہ براڈ شیٹ پاکستانی عوام کا نمائندہ نہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کھوسہ صاحب،آپ دلائل سے پانامہ کیس فیصلے پر ابہام پیدا کر رہے ہیں۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آفس کو کہیں براڈ شیٹ کو والیم 10 فراہم کر دے۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ آپ براڈ شیٹ کی جانب سے والیم 10 کا مطالبہ نہیں کر سکتے۔ وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اپنی درخواست واپس لے رہا ہوں،نئی درخواست دائر کرنے پر حق محفوظ رکھتا ہوں۔ براڈ شیٹ نے والیم 10 کا ریکارڈ حاصل کرنے کی درخواست واپس لے لی،عدالت نے پاناما جے آئی ٹی والیم 10 فراہم کرنے کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس نے موجودہ نگران حکومت کو بہترین قرار دے دیا اور ریمارکس دئیے کہ پاکستان میں بہترین دماغ اس وقت حکومت میں موجود ہیں۔