کراچی میں قبر کیلئے لاکھوں روپے وصول کیے جانے لگے

مہنگائی نے مرنا بھی مشکل کر دیا، غریب اور متوسط طبقے کے شہریوں کے تدفین کا عمل بھی مشکل اور تکلیف دہ بنا دیا گیا

کراچی (نیوز ڈیسک) کراچی میں قبر کیلئے لاکھوں روپے وصول کیے جانے لگے، مہنگائی نے مرنا بھی مشکل کر دیا، غریب اور متوسط طبقے کے شہریوں کے تدفین کا عمل بھی مشکل اور تکلیف دہ بنا دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں قبر کیلئے ہوشربا قیمت وصول کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سہر بھر میں قبر کیلئے سرکاری فیس کے ساتھ اضافی پیسے وصول کیے جا رہے ہیں، جو لاکھوں میں ہیں، ایسے میں اب شہریوں کو اپنے پیاروں کی تدفین میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو اپنے پیاروں کیلیے قبر تک بھی میسر نہیں ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کراچی کے قبرستانوں میں پہلے تو جگہ ہی میسر نہیں اگر مل جائے تو سرکاری فیس کے بجائے اضافی رقم وصول کی جارہی ہے۔
کراچی میں مجموعی طور پر 213قبرستان ہیں، سب سے زیادہ قبرستان بلدیہ عظمی کراچی کے ماتحت ہیں، بہت سے قبرستانوں پرکچھ عناصر نے قبضہ کر رکھا ہے جہاں قبروں کی من مانی قیمت وصول کی جا رہی ہے۔

کراچی میں جس طرح مختلف لینڈ کنٹرول ایجنسی ہے اسی طرح قبرستان بھی مختلف لینڈ کنٹرول ایجنسیوں کے پاس ہے۔ بلدیہ عظمی کراچی کے ماتحت قبرستانوں میں عیسی نگری ، سخی حسن ، محمد شاہ ، عظیم پورہ، چکرا گوٹھ، کورنگی ، سوسائٹی ، ماڈل کالونی ، یاسین آباد، میوہ شاہ، پاپوش نگر، لیاقت آباد سمیت متعدد بڑے قبرستان ہے جو کے ایم سی کی حدود میں آ تے ہے تاہم یہاں پر جگہ ختم ہونے کی وجہ سے سالوں سے تدفین پر پابندی عائد ہے۔
کے ایم سی نے نارتھ کر اچی میں شاہ محمد قبرستان بنایا تھا تاہم اب وہ بھی مکمل طور پر بھر چکا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کراچی کے تمام قبرستان مکمل طور پر بھر چکے ہیں جہاں اب تدفین کی گنجائش نہیں ہے، اس لیے اب قبرستانوں میں نئے فارمولے کے تحت تدفین ہو رہی ہے، اگر کسی عزیز کی قبر وہاں موجود ہے تو اس میں ہی تدفین کی جا رہی ہے۔ کسی خاندان کے کسی عزیز کی پہلے سے موجود قبر پر نئی قبر کیلئے بھی خطیر رقم وصول کی جا رہی ہے۔ شہر قائد میں قبرستان بھی کرپشن گڑھ بن چکے ہیں، بلدیہ عظمی کراچی کے قبرستانوں میں قبر کی سرکاری قیمت 14500روپے تاہم قبرستان کا عملہ اضافی ہزاروں روپے وصول کرتا ہے۔ جبکہ کئی قبرستانوں میں قبر کا 1 سے 5 لاکھ روپے تک بھی وصول کیا جا رہا ہے۔