اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے عمران خان کی چھ مقدمات میں ضمانتیں عدم پیروی پر خارج کیں
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے واقعات سے متعلق مزید 6 مقدمات میں ضمانتیں خارج کر دی گئیں۔ توشہ خانہ جعلی سازی و دیگر مقدمات میں اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے عمران خان کی چھ مقدمات میں عدم پیروی ضمانتیں خارج کر دیں۔ ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے ریمارکس دئیے کہ بڑی سہولت ہوتی اگر چئیرمین پی ٹی آئی شاملِ تفتیش ہوتے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ضمانتوں میں توسیع نہیں بنتی۔آج ہی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے بھی عمران خان کی 3 مقدمات میں ضمانت خارج کی تھیں،عدالت نے عمران خان کی عدم حاضری کے باعث ضمانتیں خارج کیں۔ جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنٰی کی درخواست بھی مسترد کر دی،عمران خان کیخلاف تھانہ کھنہ میں 2 اور تھانہ بھارہ کہو میں 1 مقدمہ درج ہے۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اٹک جیل میں قید ہیں،انہیں توشہ خانہ کیس میں 3 سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو فیملی اور وکلاء سے ملاقات کی اجازت دے رکھی ہے۔ گزشتہ دنوں عمران خان کی اڈیالہ جیل منتقلی ،سہولیات اور ملاقات کی درخواست پر تحریری حکمنامہ جاری کیا گیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ ایسا کچھ ریکارڈ پر نہیں جو قیدی کو ہفتے میں ایک سے زائد بار ملاقات سے روکے۔ جیل رولز کے مطابق جیل حکام عمران خان کے دوست، رشتہ دار اور وکلاء سے ملاقات کروائیں، عمران خان کو جائے نماز اور انگلش ترجمے کیساتھ قرآن مجید سمیت طبی سہولیات دی جائیں۔ گھر کے کھانا سے متعلق استدعا پر عدالت نے آئندہ سماعت پر دلائل طلب کئے۔ عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر مناسب آرڈر جاری کرنے کا کہا تھا۔چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی تھی۔