وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں نئی مردم شماری کی منظوری متفقہ طور پر دی گئی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) مشترکہ مفادات کونسل نے نئی مردم شماری کی مںظوری دے دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء،چاروں صوبوں کے وزرائے اعلٰی اور متعلقہ محکموں کے حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں نئی مردم شماری سے متعلق امور پر غور کیا گیا جبکہ وزارت منصوبہ بندی و ترقی کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کو ڈیجیٹل مردم شماری پر بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج پیش کئے گئے،مشترکہ مفادات کونسل کو بریفنگ دی گئی کہ پاکستان کی آبادی 24 کروڑ 10 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے نئی مردم شماری کی منظوری دی،نئی مردم شماری کی منظوری متفقہ طور پر دی گئی۔
قبل ازیں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے نئی مردم شماری کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا۔
فواد چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ نئی مردم شماری پنجاب کے سیاسی حقوق پر بہت بڑا ڈاکہ ہے،کیا ہوا پنجاب کی آبادی اتنی کم ہو گئی کہ قومی اسمبلی کی آٹھ نشستیں کم کر دی گئیں؟۔ انہوں نے کہا کہ نہ طریقہ کار پر بحث ہوئی اور ہی نہ نتائج کی شفافیت کا پتہ ہے۔اس کے نتیجے میں جہلم اور چکوال جیسے اضلاع صرف ایک نشست کے اضلاع بن جائیں گے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نئی مردم شماری کے نتیجے میں ملتان،لاہور اور گوجرانوالہ کو بھی نشستیں کھونا پڑ جائیں گی۔
پنجاب کے سیاستدانوں کا رویہ مایوس کن ہے،اب خود اس مردم شماری کو عدالت میں چیلنج کروں گا۔جبکہ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کی منظوری سے الیکشن فروری 2024 تک جائیں گے،مردم شماری کی منظوری سے الیکشن میں تاخیر ہو گی۔ مشترکہ مفادات کونسل نے مردم شماری کی منظوری دی تو عام انتخابات 15 فروری 2024 تک جائیں گے،مردم شماری کا گزٹ نوٹیفکیشن ہونے کی صورت الیکشن کمیشن کو ازسرنو حلقہ بندیاں کروانا ہوں گی۔