سیشن عدالت نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پر فوری تعمیل کا حکم دیا تھا، پولیس چئرمین پی ٹی آئی کو لیکر اسلام آباد روانہ
لاہور(نیوز ڈیسک) چئیرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ فوجداری کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔سیشن عدالت نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پر فوری تعمیل کا حکم دیا تھا۔ لاہور میں عمران خان کی رہائشگاہ زمان پارک پولیس کی بھاری نفری پہنچ چکی ہے۔ زمان پارک جانے والے راستوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے احکامات کے بعد پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ان کے گھر کے اندر سے ہی گرفتار کیا۔
ذرائع کے مطابق پولیس کی سکیورٹی ٹیم وارنٹ لے کر سابق وزیراعظم کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچی جہاں حکام نے ان کے سکیورٹی افسران کوبتایا کہ چیئرمین تحریک انصاف کے وارنٹ گرفتاری آ گئے ہیں جس پر انہیں گرفتار کرنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی کو گھر کے اندر جا کر گرفتار کیا، اس دوران پولیس کی ایک گاڑی اندر گئی اور باقی کیڈ باہر ہی موجود رہا۔
ذرائع کے مطابق پولیس افسران اور چیئرمین پی ٹی آئی کے درمیان کچھ دیر بات چیت ہوئی جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری کے وقت کوئی مزاحمت نہیں کی، ان کو گھر کے اندر سے ہی گاڑی میں بٹھایا گیا اور پولیس براستہ ٹھوکر نیاز بیگ انہیں لے کر موٹروے سے اسلام آباد روانہ ہوئی۔
توشہ خانہ کیس میں جج ہمایوں دلاور نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔ سیشن کورٹ اسلام آباد نے توشہ خانہ فوجداری کیس کا فیصلہ کچھ دیر قبل سنایا۔جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان پر الزام ثابت ہوتا ہے۔ ملزم نے جھوٹا بیان حلفی جمع کروایا۔
عدالت نے عمران خان کو 5 سال کے لیے نااہل قرار دے دیا۔
عدالت نے عمران خان کو تین سال قید کا حکم دیا۔عدالت نے چئیرمین پی ٹی آئی پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔جج ہمایوں دلاور نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔عدالت نے حکم دیا کہ آئی جی اسلام آباد عمران خان کو فوری طور پر گرفتار کریں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست مسترد کر دی گئی۔
گا۔یاد رہے کہ عمران خان کے وکلاء نے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور پر عدم اعتماد کی درخواست دائر کی تھی۔ عمران خان نے بھی دعویٰ کیا کہ جج ہمایوں دلاور کے فیس بک اکاؤنٹ سے میرے خلاف کچھ ایسی پوسٹس کی گئی جس سے واضح ہے کہ وہ میرے ساتھ انصاف نہیں کر سکتے تاہم وفاقی ترقیاتی ادارہ (ایف آئی اے )نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف فیس بک پوسٹیں جج ہمایوں دلاور کے اکاونٹ سے نہیں کی گئیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے تکنیکی تجزیاتی رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دی گئی تھی