سمندرپارپاکستانی ملک میں آکر2ماہ تک بغیر ٹیکس موبائل فونز استعمال کرسکیں گے

ڈیوائس کے ذریعے رجسٹریشن کریں گے، جس کے بعد موبائل فون استعمال کیا جاسکے گا،جو باہر ممالک میں رزق حلال کماتے ہیں، وہ دو ماہ سے زیادہ تو کوئی یہاں قیام نہیں کرتے۔ وزیراعظم شہبازشریف کا خطاب

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ سمندرپارپاکستانی ملک میں آکر2ماہ تک بغیر ٹیکس موبائل فونز استعمال کرسکیں گے، ڈیوائس کے ذریعے رجسٹریشن کریں گے، جس کے بعد موبائل فون استعمال کیا جاسکے گا،جو باہر ممالک میں رزق حلال کماتے ہیں، وہ دو ماہ سے زیادہ تو کوئی یہاں قیام نہیں کرتے۔ اسی طرح وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ میثاق معیشت پرپوری قوم کومتحد ہوجائے کہ کوئی بھی حکومت اس کو نہ چھیڑ سکے،آئی ایم ایف معاہدے سے ڈیفالٹ کا خطرہ بھی ختم ہوا اور معاشی ریفارمز کا موقع بھی مل گیا، معاشی اصلاحات کیلئے جو منصوبہ بندی کی وہ اہم ہے،ہماری ایکسپورٹ اتنی کم ہیں کہ ڈوب مرنا چاہیے۔
انہوں نے اسپیشل اکنامک زونز کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی کاوش تھی کہ سی پیک کے تحت منصوبوں کا آغاز کیا گیا، سی پیک کی بدولت 30ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی، پورے ملک میں سی پیک کے تحت اسپیشل زونز کا اجراء ہونا تھا۔
گزشتہ حکومت میں بیرونی تعلقات خراب کرنے کی دانستہ کوشش کی گئی، گزشتہ دور میں نہ صرف سی پیک روکا گیا بلکہ چین سے بھی تعلقات میں تعطل پیدا ہوا۔

گزشتہ دور میں چین سے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔ سیلاب سے سندھ، بلوچستان ، کے پی کے، اور پنجاب میں نقصان ہوا، چاروں صوبوں میں سیلاب متاثرین میں امدادی رقوم تقسیم کی گئیں۔یوکرین میں جنگ سے غذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، اس سال پاکستان میں گندم کی پیداوار کم ہوئی، لاکھوں ٹن گندم درآمد کرنا پڑی۔کساد بازاری کے علاوہ دنیا بھر میں افراط زر کا بھی سامنا تھا۔
ہماری حکومت کے 15ماہ فائرفائٹنگ میں گزر گئے، آئی ایم ایف ہمارے سر پر سوار تھا، ان سے مذاکرات کرنا پڑے، حکومت کی کاوش سے آئی ایم ایف معاہدہ ہوا،زرمبادلہ کے ذخائر 14ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں،جن ممالک سے ملتا ہوں، ان سے کہتا ہوں کہ خدا کرے اب ہمیں قرض کی درخواست نہ کرنی پڑے، آپ ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کریں ۔آئی ٹی، ایکسپورٹ،معدنیات، صنعت میں اربوں ڈالر سرمایہ کاری کریں اور منافع کمائیں۔
آئی ایم ایف معاہدے سے نہ صرف ڈیفالٹ کا خطرہ ختم ہوا ،بلکہ معیشت کو بھی ریفارمز کا موقع مل گیا، معاشی اصلاحات کیلئے جو منصوبہ بندی کی وہ اہم ہے، گزشتہ دور میں پوری توانائی گالم گلوچ اور چور ڈاکو کہنے پر لگائی گئی۔انہوں نے کہا کہ بجلی سستی دینا آسان کام نہیں، محکمے کی خرابیاں، بجلی چوری، لائن لاسز، کرپشن سب کچھ ہوتا ہے، آج بھی میٹنگ کرکے آیا ہوں غریب عوام پر مزید بجلی کا بوجھ کیسے ڈالوں؟ ہر سیکٹر میں بے پناہ چیلنجز ہیں، پاکستان کو آگے لے کرجانا ہے، آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد کیلئے پابند ہیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ پچھلی حکومت کی طرح معاہدہ توڑ دیں۔
ہمیں اپنی صفو میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔ میثاق معیشت پر پوری قوم کو متفق ہونا پڑے گا۔ میثاق معیشت پر قوم متحد ہوجائے کہ کوئی بھی حکومت اس کو نہ چھیڑ سکے، ہماری ایکسپورٹ اتنی کم ہیں کہ ڈوب مرنا چاہیے۔