رینجرز اہلکاروں کی شہادت ،عمران خان ،بشریٰ بی بی سمیت پی ٹی آئی قیادت کیخلاف ایک اورمقدمہ درج

اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کیخلاف تہرے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا، مقدمہ سندھ رینجرز کے اہلکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے 24 نومبر کے احتجاج کے دوران رینجرز اہلکاروں کی شہادت پر بانی پی ٹی آئی عمران خان ا ن کی اہلیہ بشریٰ بی بی سمیت پی ٹی آئی قیادت کیخلاف ایک اورمقدمہ درج کر لیا گیا، اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کیخلاف تہرے قتل کا مقدمہ کیا گیا، مقدمہ سندھ رینجرز کے اہلکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق مقدمے میں پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت پرقتل کے مقدمے سمیت دہشتگردی اورتعزیرات پاکستان کی 10 دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق تمام وقوعہ کا منصوبہ اڈیالہ جیل میں بنایا گیا۔ رینجرز اہلکاروں کی ہلاکت کا وقوعہ بانی پی ٹی آئی کی ایما اور حکم پر ہوا۔
منصوبہ مختلف اوقات میں جیل میں ملاقات کیلئے جانے والی پی ٹی آئی کی اعلی قیادت کے ذریعے سیکیورٹی اہلکاروں کونشانہ بنانا تھا۔مقدمے میں علی امین گنڈاپور، عمرایوب، وقاص اکرم، سلمان اکرم راجہ، مراد سعید، ذلفی بخاری، روف حسن، حماد اظہراوردیگرقیادت کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کے گواہان جیل کے کچھ قیدی، مشقتی اور جیل میں خفیہ پولیس کے ملازمین ہیں۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ بشری بی بی اور دیگر مندرجہ بالا ملزمان نے ویڈیو پیغام کے ذریعے عوام کو مشتعل کیا۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے عوام کو فوج اورحکومت کے خلاف بغاوت پر اکسایا جس سے وقوعہ ہوا۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سری نگر ہائی وے پر پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران شرپسندوں نے گاڑی رینجرز اہلکاروں پر چڑھا دی تھی جس سے 4 رینجرز اہلکار شہید ہو گئے تھے۔
5 رینجرز اور 2 پولیس کے جوان شدید زخمی ہوگئے،زخمی اہلکاروں کو طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر شرپسندوں نے ڈیوٹی پر موجود رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی تھی۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق شرپسندوں کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں اب تک رینجرز کے 4 جوان شہید اور پولیس کے 2 جوان شہید ہو چکے تھے۔
سکیورٹی ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب تک 100 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں جن میں متعدد شدید زخمی تھے۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ انتشار پسند اور دہشت گرد عناصر کو کسی بھی قسم کی دہشت گردانہ کاروائی سے نمٹنے کیلئے تمام اقدامات بروئے کار لائے جا رہے تھے۔سیکیورٹی ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بلا لیا گیا تھا۔ انتشار اور شر پسندوں کو آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے احکامات دئیے گئے تھے۔ انتشاریوں اور شر پسندوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دئیے گئے تھے۔