پی ٹی آئی کے 80 اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کیا گیا ہے،پارٹی پوزیشن میں تبدیلی کے بعد ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی سے واپس لی جانے والی نشستوں کا بھی پارٹی پوزیشن میں ذکر کیا گیا ہے
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) الیکشن ترمیمی ایکٹ سے متعلق سپیکر کے الیکشن کمیشن کو خط کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے نئی پارٹی پوزیشن جاری کر دی، پی ٹی آئی کے 80 اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کیا گیا ہے،پارٹی پوزیشن میں تبدیلی کے بعد ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی سے واپس لی جانے والی نشستوں کا بھی پارٹی پوزیشن میں ذکر کیا گیا ہے، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے سپیکر کے الیکشن کمیشن کو خط کے فوری بعد نئی پارٹی پوزیشن جاری کی گئی ہے۔
قومی اسمبلی کی طرف سے جاری نئی فہرست کے مطابق تمام 80 اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کر دیا گیا اس سے پہلے 39 اراکین کو تحریک انصاف اور 41 کو آزاد قرار دیا گیا تھا۔اعلامیے کے مطابق حکومتی بینچز پر قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن 110 اور پیپلز پارٹی کی 69 نشستیں ہیں جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے 22، ق لیگ کے 5، آئی پی پی کے 4، مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کا ایک ایک رکن ہیں۔
اسی طرح سنی اتحاد کونسل کی 80، جے یو آئی ف کی قومی اسمبلی میں 8 نشستیں ہیں جبکہ آزاد اراکین کی تعداد بھی 8 ہے۔ پشتونخواہ میپ، بی این پی مینگل اور ایم ڈبلیو ایم کی قومی اسمبلی میں ایک ایک نشست ہے جبکہ ایک آزاد رکن قومی اسمبلی نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کر رکھی ہے۔یہ بھی بتایاگیا ہے کہ الیکشن ایکٹ پر عملدرآمد کی صورت میں 23 مخصوص نشستیں ن لیگ، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کو ملیں گی، مسلم لیگ ن کو 15، پیپلز پارٹی کو 5 اور جے یو آئی کو تین مخصوص نشستیں ملنے کا امکان ہے۔
سیکرٹریٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کو 15، پیپلز پارٹی پارٹی کو 5 اور جے یو آئی کو 5 مخصوص نشستیں دی گئیں تھیں تاہم مخصوص نشستیں گنتی میں شامل نہیں ہیں۔ قومی اسمبلی میں اراکین کی تعداد 23 مخصوص نشستوں کے بغیر313 ہے۔ خالی اور متنازع 23 نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے بعد تعداد 336 ہو جائے گی۔واضح رہے کہ گزشتہ روزسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کیلئے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا تھا۔
سپیکر قومی اسمبلی ایازصادق نے چیف الیکشن کمشنر کے نام لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ پارلیمنٹ کی خود مختاری قائم رکھتے ہوئے مخصوص نشستیں الاٹ کی جائیں جس رکن پارلیمنٹ نے کاغذاتِ نامزدگی کے ساتھ پارٹی سرٹیفکیٹ نہیں دیا وہ آزاد تصور ہوگا ، وہ آزاد ارکان جو ایک سیاسی جماعت کا حصہ بن گئے انہیں پارٹی تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔خط میںمزید کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ماضی کے ایکٹ کے تحت تھا جس کا اب اطلاق نہیں ہے اب ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ موجود رہے گا ۔ الیکشن کمیشن پارلیمنٹ اور جمہوری اصولوں کی بالادستی یقینی بنایا جائے۔