حکومت سنجیدہ ہے تو مذکرات کے لیے تاجروں کے حقیقی نمائندوں کو بلایا جائے ‘ہڑتال کے دوران حکمران جماعت نے پنجاب میں اپنے سیاسی کارکنوں کی جانب سے ہڑتال ناکام کرنے کی کوشش کا انجام دیکھ لیا ہے.تاجرراہنماﺅں کی گفتگو
اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) اور تاجروں کے درمیان تاجر دوست اسکیم پر مذاکرات کا ایک اور دور بے نتیجہ ختم ہو گیا تاہم دونوں فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے. نجی ٹی وی کے مطابق ایف بی آر اور تاجروں کے درمیان تاجر دوست اسکیم پر مذاکرات کا ایک اور دور ہوا لیکن ایک مرتبہ پھر یہ مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے ہیںمذاکرات کے دوران تاجروں نے ایک بار پھر ٹیکس ویلو ایشن ٹیبل مسترد کرتے ہوئے اسے تاجر دشمن اقدام قرار دیا.
صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے کہا کہ ایف بی آر کے ساتھ آج تاجروں کے مذاکرات ہوئے، ایف بی آر سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ویلیوایشن ٹیبل ناقابل عمل فارمولا ہے اور ایف بی آر پر واضح کیا کہ ویلیوایشن ٹیبل کسی صورت قبول نہیں انہوں نے کہا کہ تاجروں نے ایف بی آر کو فکس ٹیکس کی تجویز دیتے ہوئے خبردار کیا کہ ایف بی آر سے مذاکرات میں ناکامی پر ہڑتال اور سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کرسکتے ہیں .
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر پر یہ بھی واضح کیا کہ انکم ٹیکس آمدن پر ہوتا ہے ویلیوایشن پر نہیں ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر سے تاجر دوست اسکیم پر مذاکرات کا ایک اور دور بے نتیجہ ختم ہو گیا لیکن تاجروں اور ایف بی آر نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے. ادھر 28اگست کو ملک گیرشٹرڈاﺅن ہڑتال کرنے والے تاجرراہنماﺅں نے حکومت کی جانب سے کمیونٹی میں تقسیم پیدا کرنے کی کوششوں پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرحکومت سنجیدہ ہے تو مذکرات کے لیے تاجروں کے حقیقی نمائندوں کو بلایا جائے ‘ہڑتال کے دوران حکمران جماعت نے پنجاب میں اپنے سیاسی کارکنوں کی جانب سے ہڑتال ناکام کرنے کی کوشش کا انجام دیکھ لیا ہے.
انہوں نے کہا کہ ہم کاروباری لوگ ہیں تصادم نہیں چاہتے بلکہ بات چیت کے ذریعے مسلے کا حل چاہتے ہیں ہمارا مطالبہ آج بھی مذکرات کے لیے پانچ وزارتوں پر مشتمل بااختیار کمیٹی کا ہے . واضح رہے کہ 28اگست کو تاجرتنظیموں کی کال پر ملک گیر شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی گئی جس کے بارے میں تاجرتنظیموں کا دعوی ہے کہ اس کال پرملک بھرمیں ایک کروڑ سے زائد دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے انجمن تاجران پاکستان کے مرکزی صدر چوہدری کاشف کا کہنا تھاکہ کراچی سے خیبر تک مکمل شٹر ڈاﺅن ہڑتال ہوئی جس میں ایک کروڑ سے زائد دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے ہیں چوہدری کاشف کا کہنا تھا کہ پانچ وزارتوں کے نمائندوں پر مشتمل وفد ہم سے مزاکرات کرے اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو خیبر سے کراچی تک تاجروں کا لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف رخ کرے گا تاجرتنظیموں کی جانب سے شٹرڈاﺅن ہڑتال کی تحریک انصاف‘جماعت اسلامی‘جمعیت علمائے اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی سمیت متعدداپوزیشن جماعتوں نے حمایت کی تھی.