آئی پی پیز کو 12 کھرب روپے کی ٹیکس چھوٹ دیے جانے کا انکشاف

90 کی دہائی سے لے کر 2024 تک نجی پاور پلانٹس کو مجموعی طور پر 12 عشاریہ 7 کھرب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) آئی پی پیز کو 12 کھرب روپے کی ٹیکس چھوٹ دیے جانے کا انکشاف، 90 کی دہائی سے لے کر 2024 تک نجی پاور پلانٹس کو مجموعی طور پر 12 عشاریہ 7 کھرب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق منظر عام پر آنے والی دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ کیپسٹی پیمنٹ کے نام پر عوام سے ہزاروں ارب روپے وصول کرنے والے آئی پی پیز کو مختلف حکومتوں کی جانب سے کھربوں روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
میڈیا رپورٹ کی مطابق سرکاری ذرائع سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 1988 سے ملک میں قائم ہونے والی ملکی اور غیر ملکی کمپنیاں بجلی کے پیدواری پاور پلانٹس سے حاصل ہونے والے منافع پر کارپوریٹ ٹیکس کی چھوٹ حاصل کرتی رہی ہیں۔ 90 کی دہائی سے لے کر اب تک ملک میں کل 106 آئی پی پیز قائم ہو چکے۔
1988 کے بعد پاور پالیسی کے نتیجے میں 2002 تک پانچ بڑے آئی پی پیز قائم ہوئے تھے۔

پرویز مشرف کے دور میں 2002 سے 2008 کے درمیان کل 10 نئے آئی پی پیز قائم کیے گئے، 2008 سے 2013 تک پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران ٹیکس چھوٹ حاصل کرتے ہوئے بجلی پیدا کرنے کے لیے مزید 10 آئی پی پیز قائم کی گئیں۔ جبکہ 2013 سے 2018 تک مسلم لیگ ن کی حکومت کے دوران آئی پی پیز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا جہاں مجموعی طور پر 55 نئے پاور پلانٹس لگائے گئے۔ انکشاف ہوا ہے کہ ان آئی پی پیز کو اب تک مجموعی طور پر 12 عشاریہ 7 کھرب روپے تک کی ٹیکس چھوٹ مل چکی ہے۔
دوسری جانب معروف ماہر توانائی ارشد عباسی نے حال ہی میں نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے توانائی کے بحران سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کیے۔ ارشد عباسی کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کو اصل نقصان 2015 میں لگنے والے نجی پاور پلانٹس کی وجہ سے پہنچا، اس دور میں امپورٹڈ کوئلے اور ایل این جی پر لگنے والے پاور پلانٹس نے پاکستان کی کمر توڑ ڈالی۔ ارشد عباسی نے انکشاف کیا کہ ایل این جی پر لگنے والے پاور پلانٹس اور امپورٹڈ ایل این جی پر 16 ارب ڈالرز خرچ ہوئے، اتنا پیسہ لگا کر پاکستان کو ملا کیا؟۔ اس پاور سیکٹر نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔