بیٹے نے والد کو کیوں مروایا؟ پولیس نے ڈاکٹر شاہد صدیق قتل کیس میں اہم انکشافات کردیئے

ڈاکٹر شاہد صدیق پر حملہ 2 کروڑ روپے میں کروایا گیا، ملزم نے قتل کے بعد خود ہی والد کی نماز جنازہ پڑھائی اور اس دوران زارو قطار روتا بھی رہا۔ پولیس ذرائع

لاہور ( کرائم ڈیسک ) پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی رہنماء ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل کیس میں اہم انکشافات کردیئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم قیوم ایک لڑکی سے پسند کی شادی کرنا چاہتا تھا، ڈاکٹر شاہد صدیق کے بیٹے نے پسند کی شادی کے لیے اپنے والد کو اپنی آنکھوں کے سامنے قتل کروایا، ڈاکٹر شاہد کے بیٹے قیوم نے قریبی دوست کے ساتھ مل کر باپ کے قتل کا منصوبہ بنایا، مقتول ڈاکٹر شاہد صدیق کے بیٹے عبدالقیوم کو آرگنائزڈ کرائم یونٹ اقبال ٹاؤن نے ٹھوس ثبوتوں کی بنیاد پر حراست میں لیا، ملزم قیوم کے دوست کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ ملزم نے مبینہ طور پر کرائے کے قاتل سے اپنے والد کو قتل کرایا، اس مقصد کے لیے خود ریکی کروائی، جس کی سی سی ٹی فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ آلٹو کار جمعہ کے روز صبح 9 بج کر 50 منٹ سے ڈاکٹر شاہد صدیق کی ریکی پر تھی، ریکی کرنے والی کار میں ڈاکٹر شاہد صدیق کا بیٹا قیوم سوار تھا، علاوہ ازیں جمعہ کے روز ڈاکٹر شاہد صدیق نے بنک سے نکلوا کر مستحق افراد میں رقم تقسیم کی، رقم تقسیم کرنے دوران بھی مشکوک کار ڈاکٹر شاہد صدیق کا تعاقب کرتی رہی، قیوم کی ملزم کے ساتھ ریکی کرتے کلوز سرکٹ فوٹیج بھی ملی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے قتل کروانے کے بعد پھر خود ہی والد کی نماز جنازہ بھی پڑھائی اور اس دوران زارو قطار روتا رہا اور بعد ازاں مقتول کا بیٹا قیوم باپ کے قتل کے بعد انصاف مانگتا رہا جب کہ ملزم نے ڈاکٹر شاہد صدیق پر جنوری میں بھی قاتلانہ حملہ کروایا تھا، جنوری میں باپ کے قتل کی ڈیل پچاس لاکھ روپے میں کی اور ڈاکٹر شاہد صدیق پر دوسرا حملہ دو کروڑ روپے میں کروایا گیا۔