صارفین کو براؤزنگ اور دیگر آن لائن امور انجام دینے میں مشکلات کا سامنا
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس ڈاؤن ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکشن لمیٹڈ کا ملک بھر میں انٹرنیٹ سسٹم ڈاؤن ہو چکا ہے، انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے جب کہ بینکوں اور دیگر سرکاری دفاتر میں بھی کام متاثر ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ’ انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کی وجہ سے کراچی سٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ بھی بیٹھ گئی جب کہ دیگر سینکڑوں ویب سائٹس کی طرف سے بھی کام نہ کرنے کی شکایت سامنے آئی‘، اسی معاملے پر پی ٹی سی ایل حکام نے کہا ہے کہ پورے ملک میں انٹرنیٹ کا لنک ڈاؤن ہوا ہے، جس کے باعث سروسز متاثر ہوئی ہیں، انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے لئے کام جاری ہے۔
ذرائع وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ سوشل میڈیا پر فائروال کی تنصیب کا ٹرائل بھی کامیابی کے ساتھ مکمل کرلیا گیا ہے، حکومت کی جانب سے فائروال موبائل ڈیٹا پرلگا کرچیک کی گئی، ٹرائل کے دوران فائر وال کے ذریعے سوشل میڈیا پر تصاویر، وائس ریکارڈنگ اور ویڈیوز ڈاؤن لوڈنگ بند کی گئی، اس کے ساتھ ہی موبائل سگنلز اور انٹرنیٹ سروس کی رفتار کو بھی کم کیا گیا، کامیابی سے ٹرائل مکمل ہونے کے بعد اب اگلے مرحلے میں حکومت فائروال خریدے گی، حکومت کی جانب سے فائروال کی خریداری کے حوالے سے اشتہار پہلے ہی جاری کیا جا چکا ہے، جس میں نیکسٹ جنریشن فائر وال کی تنصیب کے لیے بولیاں طلب کی گئی ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں پر نیکسٹ جنریشن اور ایپلی کیشن فائر وال نصب کی جائے گی، نیکسٹ جنریشن فائر وال ڈیپ پیکٹ انسپکشن کی صلاحیت کی حامل ہوگی، نیکسٹ جنریشن فائر وال سے ریئل ٹائم ڈیٹا کی مانیٹرنگ ہوسکے گی، یو آر ایل فلٹرنگ، ایپلی کیشن کنٹرول اور مالویئر پروٹیکشن ہوسکے گی، نیکسٹ جنریشن فائر وال سائبر سکیورٹی خطرات کے خلاف پیشگی اقدامات کرسکے گی، ویب ایپلی کیشن فائر وال ویب اپلیکشنز کے ڈیٹا مانیٹرنگ اور فلٹرنگ کرسکے گی۔
بتاتے چلیں کہ فائر وال سسٹم بنیادی طور پر انٹرنیٹ گیٹ ویز پر لگایا جاتا ہے جہاں سے انٹرنیٹ اپ لنک اور ڈاؤن لنک ہوتا ہے، اس کا مقصد انٹرنیٹ ٹریفک کو فلٹر کرنا ہوتا ہے، اس فائر وال کی مدد سے ناپسندیدہ ویب سائٹس، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور مخصوص مواد کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے، ایسے کسی بھی مواد کو فائر وال کی مدد سے بلاک کیا جاسکتا ہے، اس نظام کی مدد سے کسی مواد کے اوریجن یعنی جہاں سے اس کا آغاز ہوا ہو اس بارے میں بھی فوری مدد مل سکتی ہے اور آئی پی ایڈریس سامنے آنے کے بعد مواد کو بنانے والے کے خلاف کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔