اسلام آباد: ( نیوز ڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کو اسلام آباد سے باہر لے جانے سے روکتے ہوئے ساڑھے 5 بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے صنم جاوید کے والد کی بیٹی کی رہائی کے لیے درخواست پر سماعت کی ، صنم جاوید کے والد کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
وکیل میاں علی اشفاق نے دلائل دیے کہ درخواست گزار کی بیٹی کو غیر قانونی طور پر وکیل کے آفس سے گرفتار کیا گیا تھا، گزشتہ روز مجسٹریٹ نے انکو کیس سے ڈسچارج کرکے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ایڈیشنل اٹارنی جنرل آئے ہیں ؟ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد عدالت کے سامنے پیش ہوگئے۔
وکیل میاں علی اشفاق نے کہا کہ گزشتہ روز 12 ویں ایف آئی آر میں میری مؤکلہ ڈسچارج ہوئی تھی، لاہور ہائیکورٹ کے تمام مقدمات سے متعلق فیصلہ موجود ہیں، گوجرانوالہ جیل کے باہر 13 جولائی کو گرفتار کرلیا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا تھا؟ جس پر وکیل علی اشفاق نے جواب دیا گوجرانوالہ سے ڈسچارج ہوئی تو اسلام آباد ایف آئی اے نے گرفتار کرلیا، گزشتہ روز مجسٹریٹ نے ایف آئی اے کیس میں ڈسچارج کیا تو پولیس نے پھر گرفتار کرلیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اس وقت کیا صورتحال ہے؟ تاہم صنم جاوید کی گرفتاری سے متعلق ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد لاعلم نکلے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے صنم جاوید کو اسلام آباد سے باہر لے جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں بازیاب کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد او ر ڈی جی ایف آئی اے کو ساڑھے 5 بجے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا جبکہ صنم جاوید کو بھی ساڑھے 5 بجے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا۔