پاکستان بارکونسل نے آئی ایس آئی کو فون کالز ٹیپ کرنے کا نوٹیفکیشن کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

عدالت حکومت کی جانب سے 8 جولائی کے نوٹیفکیشن کو آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق کی شقوں سے متصادم قرار دے.درخواست میں استدعا

اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) پاکستان بارکونسل نے حکومت کا انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کو ٹیلی فون کالز ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کے نوٹیفکیشن کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے درخواست پاکستان بار کونسل کے ممبران کی جانب سے دائر کی گئی ہے. پاکستان بارکونسل نے درخواست میں موقف اپنایا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے 8 جولائی کو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، خفیہ ایجنسی کو یہ اجازت ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ کی دفعہ 54 کے تحت دی گئی ہے.
درخواست میں کہا گیا ہے کہ خفیہ ایجنسی کو فون کالز ٹیپ کرنے کی اجازت کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے، ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ کی دفعہ 54 آئین کے آرٹیکل 9، 14 اور 19 کی خلاف ورزی ہے بارکونسل نے استدعا کی ہے کہ عدالت حکومت کی جانب سے 8 جولائی کے نوٹیفکیشن کو آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق کی شقوں سے متصادم قرار دے. واضح رہے کہ 10 جولائی کو لاہور کے شہری نے ایڈووکیٹ ندیم سرور کی وساطت سے لاہور ہائی کورٹ میں بھی اس سلسلہ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں وزیراعظم، وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے.
درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ حکومت پاکستان نے ایک نوٹیفکیشن میں خفیہ ایجنسی کو لوگوں کے فون ٹیپ کرنے کی اجازت دی ہے، پی ٹی اے ایکٹ کے جس سیکشن کے تحت نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے اس کے ابھی تک رولز نہیں بنے ہیں، آئین پاکستان شہریوں کو پرائیویسی، آزادی اظہار رائے فراہم کرتا ہے. یاد رہے کہ 9 جولائی کو وفاقی حکومت نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے نامزد افسر کو قومی سلامتی کے مفاد کے پیش نظر شہریوں کی فون کالز یا پیغامات کو انٹرسیپٹ اور ٹریس کرنے کی اجازت دے دی تھی حساس ادارے کو ٹیلی فون کالز یا میسج میں مداخلت اور سراغ لگانے کا اختیار مل گیا، پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) ایکٹ 196 کے سیکشن 54 کے تحت اجازت دی گئی تھی.