احتجاج کے دوران ملک بھر کے 13 ہزار سے زائد پیٹرول پمپ مکمل طور پر بند رہیں گے اور اگر ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس واپس نہ لیا گیا تو ملک گیر ہڑتال کئی روز تک جاری رکھ سکتے ہیں.چیئرمین پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن عبدالسمیع خان
کراچی( نیوز ڈیسک ) پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے حالیہ دنوں میں فنانس بل میں اعشاریہ پانچ فیصد ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس لگانے کے خلاف کل جمعہ کے روزسے ملک گیر ہڑتال شروع کی جائے گی پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالسمیع خان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ احتجاج کے دوران ملک بھر کے 13 ہزار سے زائد پیٹرول پمپ مکمل طور پر بند رہیں گے اور اگر ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس واپس نہ لیا گیا تو ملک گیر ہڑتال کئی روز تک جاری رکھ سکتے ہیں.
عبدالسمیع خان نے کہا کہ پاکستان میں کچھ عرصے میں پیٹرول پر عائد ٹیکسوں کو دو گنا کرکے تقریباً فی لیٹر 50 روپے سے 60 روپے کردیا گیا ہے اور اب فی لیٹر پیٹرول پر مزید اعشاریہ پانچ فیصد ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس لگا کر پیٹرول پمپوں کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ اس نئے ٹیکس کے ساتھ پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد ایک طرف لوگ خریداری کم کریں گے دوسری جانب روزانہ 10 ہزار لیٹر تک پیٹرول فروخت کرنے والے ڈیلر کو ماہانہ چار لاکھ روپے اور سالانہ تقریباً 50 روپے ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس کی مد میں ادا کرنے ہوں گے اس لیے اس ٹیکس کے خلاف ہم پانچ جولائی سے ملک گیر ہڑتال کریں گے اور اگر یہ نیا ٹیکس واپس نہ لیا گیا تو ہڑتال کئی روز تک جاری رکھ سکتے ہیں.
عبدالسمیع خان نے بتایا کہ اس ٹیکس کے خاتمے کے لیے حکومت سے کئی مذاکرات ہوئے اور کوئی نتیجہ نہ نکلنے پر ملک گیر ہڑتال کی کال دی گئی اس سوال پر کہ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ملک گیر ہڑتال کی کال پر لوگ پیٹرول ذخیرہ کرنے کے لیے پمپوں کا رخ کرتے ہیں جس سے ان کی کمائی میں کئی گنا اضافہ ہوتا ہے اور بعد میں ہڑتال کی کال واپس لے لی جاتی ہے؟ عبدالسمیع خان نے کہا کہ ہم نے کبھی ایسا نہیں کیا یہ ہڑتال ہر صورت میں ہوگی اگر حکومت نیا ٹیکس واپس لینے کا اعلان کرے تو ہڑتال کی کال واپس لیں گے ورنہ ہرصورت ہڑتال ہوگی.
دوسری جانب پیٹرول کی ترسیل کرنے والی آئل ٹینکرز اونر ایسوسی ایشن کے چیئرمین شمس شاہوانی نے پانچ جولائی کی ہڑتال میں حصہ نہ لینے اعلان کیا ہے ایسوسی ایشن کے صدر عبداللہ آفریدی نے بتایا کہ ہم پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال میں حصہ نہیں لے رہے مگر انہیں ہڑتال کا حق ہے اور وہ جائز مطالبے کے لیے ہڑتال کررہے ہیں عبداللہ آفریدی نے کہاکہ اتنے زیادہ ٹیکس لگے ہیں کہ روزگار کرنا محال ہوگیا ہے ایسے میں پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال کی کال جائز ہے.
پیٹرولیم ڈیلرکی ہڑتال کے حوالے سے عبداللہ آفریدی نے بتایا کہ ہمارے آئل ٹینکر 50 ہزار لیٹر کی گنجائش رکھتے ہیں ہم ایک مخصوص جگہ تک پیٹرول کی ترسیل کرتے ہیں وہاں سے چھوٹی گاڑیوں میں پیٹرول پمپ تک لے جایا جاتا ہے اگر پیٹرول پمپ بند رہیں گے تو زبردستی ترسیل تو نہیں کرستے مگر آئل ٹینکرز ہڑتال کے باجود اپنا کام کرتے رہیں گے. واضح رہے کہ پاکستان میں پیٹرول کی سپلائی کا ایک پیچیدہ نظام رائج ہے، جس میں درآمد، صاف کرنا، ذخیرہ، تقسیم اور سپلائی شامل ہیں یہ تمام مراحل مل کر ملک بھر میں پیٹرول کی تسلسل سے فراہمی کو یقینی بناتے ہیں پاکستان میں مختلف ممالک جیسے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور کویت سے خام تیل درآمد کیا جاتا ہے، جسے مختلف ریفائنریز میں صاف کیا جاتا ہے پاکستان کی چند بڑی ریفائنریز میں پاکستان ریفائنری لمیٹڈ، نیشنل ریفائنری لمیٹڈ، پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ یا پارکو شامل ہیں.
صاف پیٹرول کو مختلف سٹوریج فیسیلیٹیز میں ذخیرہ کیا جاتا ہے جو ملک بھر میں مختلف مقامات پر واقع ہیں جن میں سے کچھ بڑی سائٹس کراچی، لاہور، اور اسلام آباد کے قریب ہیں ذخیرہ شدہ پیٹرول کو مختلف آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذریعے ملک بھر میں تقسیم کیا جاتا ہے یہ کمپنیاں ٹینکر، ٹرک، ریلویز اور پائپ لائنوں کے ذریعے پیٹرول کو پٹرول پمپوں اور دیگر مقامات تک پہنچاتی ہیں پٹرول پمپس اور مختلف صنعتی اور تجارتی ادارے ان آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے پیٹرول خریدتے ہیں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں میں پاکستان سٹیٹ آئل، شیل پاکستان، ٹوٹل پارکو اور اٹک اہم سمجھی جاتیں ہیں پیٹرول کی سپلائی کے اس پیچیدہ نظام میں پیٹرول پمپ اور آئل ٹینکرز انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور قیمتوں میں اضافے یا نئے ٹیکس کے خلاف پیٹرول پمپ ڈیلرز اور آئل ٹینکر کی تنظیموں کی جانب سے آئے دن احتجاج کی کال دی جاتی رہتی ہے.