حکومت تنخواہ دار طبقے کو نچوڑ رہی ہے ، جاگیر داروں پر ٹیکس کیوں نہیں لگایا؟حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعت اسلامی کا حق دو عوام کو تحریک شروع کرنے کا اعلان، اسلام آباد میں تاریخی دھرنادیں گے،ہم عام آدمی کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں کسی پارٹی کے ساتھ مل کردھرنا نہیں دیں گے،امیر جماعت اسلامی کی پریس کانفرنس

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت تنخواہ دار طبقے کو نچوڑ رہی ہے ، جاگیر داروں پر ٹیکس کیوں نہیں لگایا؟ملک کا بیڑا غرق کردیا گیا ہے، قوم کے بچوں کو جاہل بنایا جارہا ہے،بہت شور سنا تھا کہ یکساں نظام تعلیم ہوگیا ، بتائیں کہاں ہے یکساں نظام تعلیم ؟۔اسلام آبا د میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا حق دو عوام کو تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی نے ”حق دو عوام کو تحریک“ شروع کردی۔
اسلام آباد میں تاریخی دھرنا شروع کرنے کا فیصلہ کرلیاہے۔ہم عام آدمی کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں۔ ہم کیسی پارٹی کے ساتھ دھرنا نہیں دیں گے۔ ہماری سیاسی جماعتیں کنفوڑن کا شکار ہیں۔
پارٹیوں کے اندر دھرے بندیوں کی باتیں ہورہی ہیں۔ اس لئے جماعت اسلام عوام کے ساتھ مل کر دھرنا دے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت تنخواہ دار طبقے کو نچوڑ رہی ہے ۔ میں وزیراعظم شہباز شریف سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ ٹیکس ادا نہ کرنے پر عوام کی سمز تو بند کررہے ہیں ، جاگیردار طبقے کی کیوں سمز بند نہیں کررہے۔

ملک میں معاشی اور امن و امان کی صورتحال تباہ کن ہے۔ مڈل کلاس، تنخواہ دار طبقہ، مزدروری کرنے والے کہاں جائیں۔ تعلیم کو بھی اب قابلِ فروخت بنادیا گیا ہے۔70 سالوں سے پاکستان میں پڑھے لکھے جاہلوں کی نمائندگی رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر چیز پر ٹیکس دے رہے ہیں ۔ بجلی ، اشیا ضرویہ سمیت کوئی بھی اشیا ایسی نہیں جس پر عوام ٹیکس نہ دیتے ہوںپھر بھی ٹیکس نہ دینے کا واویلا کیا جاریا ہے۔
بجٹ پیش ہونے کے بعد بجلی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں، تنخواہ دار طبقہ سے تو ٹیکس نچوڑا جارہا ہے، بڑے بڑے جاگیر داروں پر ٹیکس کیوں نہیں لگایا گیا۔ لوگوں کی سمیں بلاک کرکے پاکستان میں افراتفری پھیلا رہے ہیں۔زراعت کے شعبے سے بھی سوتیلی ماں کا سلوک کیاانہوں نے کسانوں کےساتھ بھی دھوکہ کیا کہ آپ گندم اگائیں ہم آپ سے ایک ایک دانہ خریدیں گئے۔ لیکن افسوس!کسان پس کر رہ گیا اور اس سے گندم نہیں خریدی گئی ۔حکمران طبقہ خود قربانی دینے کو تیار نہیں ہے۔حکومت نے ان کی مراعات میں اضافہ کرکے بوجھ عام آدمی کے کندھوں پر ڈال دیا گیا جن کی100ایکڑ سے زیادہ کی زمینیں ہیں ان پر ٹیکس لگائے جائیں۔