گزشتہ مالی سال میں مجموعی فروخت ایک کروڑ 66 لاکھ ٹن ریکارڈ‘ فروخت میں کمی کی وجہ بھی سامنے آگئی
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت 18 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی جس کی بنیادی وجہ معاشی سست روی، سمگلنگ اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کو قرار دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال پیٹرولیم مصنوعات کی مجموعی فروخت 8 فیصد کم رہی، جون میں پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت 4 فیصد اضافے کے بعد 14 لاکھ 50 ہزار ٹن رہی لیکن گزشتہ مالی سال میں مجموعی فروخت ایک کروڑ 66 لاکھ ٹن ریکارڈ کی گئی، جو مالی سال 2006ء کے بعد سب سے کم فروخت بتائی گئی ہے۔
پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چئیرمین عبدالسمیع خان نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فنانس بل میں 0 اعشاریہ 5 فیصد ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس لگایا گیا ہے، پیٹرولیم ڈیلرز کو فنانس بل میں ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس پر تشویش ہے کیوں کہ مذکورہ ٹیکس سے پٹرول پمپ کا کاروبار چلانا ممکن نہیں، اس لیے حکومت ایڈوانس ٹیکس پر نظرثانی کرکے اسے فوری طور پر ختم کرے بصورت دیگر کاروبار بند کرنے کے علاوہ کوئی چارہ باقی نہیں رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ہر چیز پر ٹیکس عائد کررہی ہے، پیٹرولیم ڈیلرز کی سیل کم ہو گئی ہے، حکومت سمگلنگ کو سپورٹ کررہی ہے، سمگلنگ کے خلاف بولنے پر دھمکیاں دی جاتی ہیں، فروخت ہونے والے سامان کی قیمت کے ہر لین دین پر پہلے سے ہی خریداری کے وقت ٹیکس لگایا جا رہا ہے، وزیراعظم ٹیکسوں کے نفاذ پر کہتے ہیں میں مجبور ہوں، پیٹرولیم ڈیلرز کا وفد اسلام آباد جارہا ہے جہاں وزیرخزانہ، پیٹرولیم منسٹر اور چئیرمین ایف بی آر سے ملاقات کرنے کی کوشش کریں گے، ملاقات میں اگر مسائل حل نہ ہوئے تو 5 جولائی کو پورا ملک بند کردیا جائے گا۔