ملک بھر کے سپننگ یونٹس کو خام روئی کی خریداری اور ٹیکسٹائل ملوں کو روئی کی ترسیل فوری طور پر معطل کرنے کا فیصلہ،کاٹن جنرز پہلے ہی 11 مختلف قسم کے ٹیکس ادا کر رہے ہیں،چوہدری وحید ارشدچیئرمین پی سی جی اے
کراچی( نیوز ڈیسک ) کپاس کے کاشتکاروں نے ٹیکسوں اور بجلی کے نرخوں میں اضافے پر غیر معینہ مدت تک ہڑتال کا اعلان کر دیا ، کاٹن جنرز پہلے ہی 11 مختلف قسم کے ٹیکس ادا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں، ہمارے لئے جننگ کے کاروبار کو مزید جاری رکھنا ناممکن ہوگیا ہے۔ سکھر میں ہونے والے پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے جنرل باڈی کے اجلاس میں احتجاج کے طور پر ملک بھر کے اسپننگ یونٹس کو خام روئی کی خریداری اور ٹیکسٹائل ملوں کو روئی کی ترسیل فوری طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔
اجلاس میں ملک بھر میں کاٹن جنرز نے نئے ٹیکسوں اور جننگ یونٹس کیلئے بجلی کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال کا اعلان کیاگیا۔
پی سی جی اے کے چیئرمین چوہدری وحید ارشد کا کہنا ہے کہ مطالبات تسلیم کئے جانے تک نہ تو وائٹ لنٹ ٹیکسٹائل ملوں کو پہنچائی جائے گی اور نہ ہی کپاس کی فروخت کے کسی نئے معاہدے پر دستخط کئے جائیں گے۔
جننگ سیکٹر پر 72 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) پہلے ہی نافذ ہے اور پی سی جی اے نے حکومت سے بار بار اسے کم کرنے کی درخواست کی گئی ہے کیونکہ بہت سے یونٹ پہلے ہی زیادہ ٹیکس کی وجہ سے بند ہو چکے ہیں۔کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق کا کہنا تھا کہ جننگ فیکٹریوں کیلئے بجلی کے فکسڈ چارجز 2 ہزار روپے فی کلو واٹ (فی گھنٹہ) کے ریٹ مقرر کئے گئے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ایک فیکٹری بند ہونے کے باوجود کم از کم 6 لاکھ روپے ماہانہ ادا کرے گی۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کئے گئے حالیہ وفاقی بجٹ میں آئل کیک (کھل بنولہ) کی فروخت پر اضافی 10 فیصد جی ایس ٹی تجویز کی گئی ہے۔جننگ سیکٹر پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کیلئے حکام سے بار بار رابطہ کیا گیا ہے کیونکہ بہت سے یونٹ پہلے ہی زیادہ ٹیکس کی وجہ سے بند ہو چکے ہیں۔