مزدور کی کم از کم اجرت 37 ہزار کرنے کی تجویز، مجموعی ترقیاتی بجٹ 959 ارب روپے ہوگا،32 ارب محمکہ تعلیم اور 18 ارب روپے صحت جبکہ محکمہ توانائی کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے3 ارب روپے مختص
کراچی( نیوز ڈیسک ) وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال کیلئے 3.056 ٹریلین روپے کا بجٹ پیش کردیا ، تنخواہوں میں 22 سے 30 فیصد تک کا بڑا اضافہ کیا گیا،گریڈ 1 تا 6 کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد جبکہ گریڈ 7 سے 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کی تجویز جبکہ بجٹ میں پنشنرز کیلئے 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے، مزدور کی کم از کم اجرت 37 ہزار روپے کرنے کی تجویز ۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس سپیکر اویس قادر شاہ کے زیر صدارت ہوا۔ سندھ کی وزارت مالیات وزیراعلیٰ نے اپنے پاس ہی رکھی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اسمبلی میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش کردیا جس کا حجم 3.056 ٹریلین روپے ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ 959 ارب روپے کے نمایاں ترقیاتی اخراجات کی تجویز اخراجات کا 31 فیصد ہے۔
متوازن بجٹ بنیادی طور پر سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی اور غریبوں کیلئے سماجی تحفظ پر مرکوز ہے۔
سندھ کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 959 ارب روپے ہوگا۔ ترقیاتی بجٹ میں جاری شدہ ترقیاتی سکیمز بھی شامل ہیں۔صوبائی بجٹ میں 32 ارب محکمہ تعلیم اور 18 ارب روپے جبکہ صحت جبکہ محکمہ توانائی کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے3 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ صوبائی اسمبلی کیلئے فنڈز میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔صوبے کی کل متوقع آمدنی 3 کھرب روپے ہے،وفاقی منتقلی 62فیصد اور صوبائی وصولیاں 22فیصد ہیں،22 ارب روپے کی کرنٹ کیپٹل وصولیاں اور 334 ارب روپے کی غیر ملکی پروجیکٹ امداد ہے،وفاقی گرانٹس PSDP میں 77 ارب ، غیر ملکی گرانٹس 6 ارب اور کیری اوور کیش بیلنس 55 ارب روپے شامل ہیں۔
662ارب روپے کی صوبائی وصولیوں میں 350 ارب روپے کی سروسز پر سیلز ٹیکس ہے۔269 ارب روپے کے جی ایس ٹی کے علاوہ ٹیکس اور 42.9 ارب روپے کی صوبائی نان ٹیکس وصولیاں شامل ہیں۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ تنخواہوں کا سب سے بڑا حصہ38فیصد ہے، اس کے بعد گرانٹس 27 فیصد مختلف پروگراموں کیلئے ہیں،غیر تنخواہ کے اخراجات 21 فیصد میں آپریشنل اخراجات، منتقلی، سود کی ادائیگی اور مرمت شامل ہیں۔
ملازمین کی پنشن اور ریٹائرمنٹ کے فوائد موجودہ اخراجات کے بقیہ 14 فیصد ہیں۔کرنٹ کیپٹل کے اخراجات میں 42 ارب روپے کی رقم قرضوں کی ادائیگی کیلئے ہے۔دیگر کی ادائیگی اور سرکاری سرمایہ کاری کیلئے 142.5 ارب روپے شامل ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ 959 ارب روپے کے نمایاں ترقیاتی اخراجات کی تجویز اخراجات کا 31 فیصد ہے۔ متوازن بجٹ بنیادی طور پر سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی اور غریبوں کیلئے سماجی تحفظ پر مرکوز ہے، ملازمین کی پنشن اور ریٹائرمنٹ کے فوائد موجودہ اخراجات کے بقیہ 14 فیصد ہیں، کرنٹ کیپٹل کے اخراجات میں 42 ارب روپے کی رقم قرضوں کی ادائیگی کیلئے ہے، دیگر کی ادائیگی اور سرکاری سرمایہ کاری کیلئے 142.5 ارب روپے شامل ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ تعلیم کو سب سے زیادہ 519 ارب روپے ملتے ہیں جس میں 459 ارب موجودہ آمدنی کے اخراجات کیلئے ہیں، صحت کیلئے 334 ارب روپے رکھے ہیں جس میں 302 ارب روپے موجودہ اخراجات کیلئے مختص ہیں، لوکل گورنمنٹ 329 ارب روپے کے مجوزہ بجٹ کے ساتھ ٹاپ تھری میں شامل ہے، بجٹ میں بنیادی انفرااسٹرکچر کے اہم شعبوں کیلئے بھی اہم وسائل مختص کئے گئے ہیں، زراعت کیلئے 58 ارب روپے بشمول 32 ارب روپے موجودہ اخراجات مختص ہیں۔ 34.9 ارب روپے کی ایک اہم رقم غریبوں کی مدد کیلئے مختص کی جارہی ہے، بجٹ میں شہریوں پر مالی بوجھ کم کرنے کیلئے 116 ارب روپے سبسڈیز پروگرام شامل ہیں، محفوظ پناہ گاہ کو فروغ دینے کیلئے ہاوسنگ اسکیموں کیلئے 25 ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔