اسلام آباد ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی کا دفتر فوری ڈی سیل کرنے کا حکم

سی ڈی اے نے پی ٹی آئی مرکزی سیکریٹریٹ سیل کرنے کا پہلے کوئی نوٹس نہیں کیا، دفتر سیل کرنے کا آرڈر بھی پی ٹی آئی کو نہیں لکھا گیا نہ کاپی بھیجی گئی۔ فیصلے کا متن

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کا دفتر فوری ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے محفوظ فیصلہ جاری کر دیا، جس میں عدالت نے سی ڈی اے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرلی، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سی ڈی اے نے 2022ء اور 2023ء میں سابقہ مالک کو نوٹس اور پھر شوکاز نوٹس جاری کیا، سی ڈی اے کوئی وضاحت پیش نہ کر سکا کہ نوٹسز پرانے مالک کو کیوں بھیجے جاتے رہے؟، سب سے اہم یہ ہے کہ نوٹس یا شوکاز نوٹس کی سروس کی کوئی رسید ریکارڈ پر نہیں، سی ڈی اے کا بنایا گیا ایک رجسٹر نوٹسز پہنچنے کا کافی ثبوت نہیں ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ سی ڈی اے نے پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹریٹ سیل کرنے کا آرڈر سے پہلے کوئی نوٹس نہیں کیا، سی ڈی اے کا دفتر سیل کرنے کا آرڈر بھی پی ٹی آئی کو نہیں لکھا گیا نہ کاپی بھیجی گئی، اس لیے عدالت تحریک انصاف کا سیکرٹریٹ فوری ڈی سیل کرنے کا حکم دیتی ہے، یہ وضاحت کی جاتی ہے کہ سی ڈی اے قانون کی خلاف ورزی پر قانون کے مطابق کارروائی کر سکتا ہے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹریٹ پر کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے انسداد تجاوزات آپریشن کرتے ہوئے پی ٹی آئی سیکرٹریٹ کا ایک حصہ گراتے ہوئے مرکزی دفتر کو سیل کردیاتھا، اس حوالے سے اسلام آباد میں سی ڈی اے حکام نے اسلام آباد پولیس کی نگرانی میں رات گئے آپریشن کیا ۔ اس کے بارے میں سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ کارروائی تجاوزات کے قیام اور عمارت کے غیر متعلقہ استعمال پر کی گئی جس میں بھاری مشینری نے حصہ لیا اور سینٹرل سیکریٹریٹ کے ارد گرد رکھے کنٹینرز، سکیورٹی بیریئرز اور دیگر مبینہ تجاوزات کو مسمار کر دیاگیا ، یہ عمارت سرتاج علی نامی شخص کے نام ہے جسے رہائشی عمارت سے سیاسی دفتر میں بدلا گیا جس پر متعلقہ مالک کو بارہا نوٹس بھی جاری کیے گئے ہیں تاہم قانون پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جس پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔
بتایا جارہا ہے کہ اس آپریشن کے خلاف پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا، دائر درخواست میں سی ڈی اے کی جانب سے مرکزی سیکرٹریٹ سیل کرنے کا حکم نامہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی، اس کیلئے مؤقف اپنایا گیا کہ ارشد داد اور نسیم الرحمان دونوں پی ٹی آئی کے ممبران ہیں، ارشد داد اور نسیم الرحمٰن نے 17 جولائی 2020 کو ایک معاہدے کے بعد کمرشل پلاٹ خریدا۔ درخواست میں مزید بتایا گیا کہ 29 جولائی 2020 کو جی 8 کے اس پلاٹ کے مالک سراج علی نے سی ڈی اے کو ٹرانسفر کا خط لکھا ، سراج علی کے خط کے بعد سی ڈی اے نے پلاٹ پی ٹی آئی کے نام الاٹ کر دیا، 23 مئی 2024 کو اچانک رات 11 بج کر 15 منٹ پر مجھے پتا چلا کہ وہاں سی ڈی اے نے آپریشن کردیا۔