ہم پاکستان میں شدید درجہ حرارت کا مشاہدہ کر رہے ہیں، موہنجو دڑو 53 ڈگری سینٹی گریڈ درجا حرارت سے کرہ ارض کا گرم ترین مقام ریکارڈ کیا گیا، سینیٹر شیری رحمان کا انکشاف
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) درجہ حرارت 53 ڈگری سینٹی گریڈ، پاکستان کا وہ علاقہ جو دنیا کا سب سے گرم ترین مقام بن گیا۔ تفصیلات کے مطابق روڈ ٹو کلائمیٹ ریزیلیئنٹ کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ آج ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کے عزم کی ضرورت ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے موضوع پر گفتگو کو مقامی، صوبائی سے لے کر بین الاقوامی سطح تک مربوط ہونا چاہیے، چند دن پہلے بنگلہ دیش سے سمندری طوفان ٹکرایا، جبکہ ہم پاکستان میں شدید درجہ حرارت کا مشاہدہ کر رہے ہیں، موہنجو دڑو 53 ڈگری سینٹی گریڈ درجا حرارت سے کرہ ارض کا گرم ترین مقام ریکارڈ کیا گیا۔
شیری رحمان نے کہا کہ دنیا کو اپنے کاربن فٹ پرنٹس کو کم کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کی قابل تجدید توانائی پر منتقلی ممکن ہے، ہمارے پاس سولر اور ونڈ انرجی کی صلاحیت موجود ہے، سورج کی روشنی ہمارے لیے اثاثہ ہے پاکستان جیسے ممالک قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر منتقل ہو سکتے ہیں، ہمارے گلیشیئرز بہت تیزی سے پگھل رہے ہیں، گلیشیر پھٹنے کے واقعات کمیونٹیز اور انفراسٹرکچر کو متاثر کرتے ہیں، اگر پاکستان اپنے کاربن فوٹ پرنٹ کو صفر بھی کر دیتا ہے تو اس سے عالمی درجہ حرارت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ہم گلوبل وارمنگ میں زیادہ حصہ نہیں ڈالتے، ایڈاپٹیشن کی لاگت عام ترقی سے چار گنا زیادہ ہے، عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کو 2030 تک مٹیگیشن کے لیے تقریباً 314 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، یہ پیسہ کہاں سے آئے گا؟ شیری رحمان نے کہا کہ دنیا نے پیرس معاہدے کے مطابق اپنے وعدے پورے نہیں کئے، عالمی سطح پر آلودگی کا اخراج بڑھ رہا ہے اور اسی طرح گلوبل وارمنگ بھی بڑھ رہی ہے، ہمیں اس بات چیت کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے، آلودگی مقامی سطح پر ہوتی ہے اور اس سے نمٹا جا سکتا ہے، ہمیں اپنی پلاسٹک کی کھپت کو کم کرنے کی ضرورت ہے، ترقی پذیر دنیا میں پلاسٹک کی ری سائیکلنگ صرف 9 فیصد ہے، ہمیں مقامی سطح پر پائیدار طرز عمل اور نقطہ نظر کو اپنانے کی ضرورت ہے، ہمیں حکومتی اقدامات کا انتظار نہیں کرنا چاہئے۔