جج شاہ رخ ارجمند نے عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کی مزید سماعت سے معذرت کرلی

اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے خاور مانیکا نے مجھ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے جبکہ عدم اعتماد کی درخواست اس سے قبل خارج کی جا چکی ہے‘ عدم اعتماد کے اظہار کے بعد اپیلوں پر فیصلہ سنانا درست نہیں ہو گا، اس لیے اپیلوں کو دیگر کسی عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست ہے. ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند کے خط کے مندرجات

اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کی مزید سماعت سے معذرت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا ہے. اپنے خط میں جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ عمران خان اور بشری بی بی کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر تھیں درخواست گزارشوہر خاور مانیکا نے مجھ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے جبکہ عدم اعتماد کی درخواست اس سے قبل خارج کی جا چکی ہے.
انہوں نے کہا کہ خاورمانیکا کی جانب سے دوبارہ عدم اعتماد کے اظہار کے بعد اپیلوں پر فیصلہ سنانا درست نہیں ہو گا، اس لیے اپیلوں کو دیگر کسی عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست ہے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر محفوظ شدہ فیصلہ آج سنانا تھا تاہم سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں خاور مانیکاکی جانب سے عمران خان کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کرنے پر تحریک انصاف کے وکلا کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد سیشن جج شاہ رخ ارجمند فیصلہ سنائے بغیر اپنے چیمبر میں واپس چلے گئے.
عمران خان اور بشریٰ بی بی نے سزا کے خلاف عدالت میں اپیل دائر کرتے ہوئے سول جج کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی جس کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر 23 مئی کو ہونے والی گذشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا. قبل ازیں آج بدھ کے روزسماعت کے دوران اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں کے سماعت کے دوران شکایت کنندہ خاور مانیکا اور تحریک انصاف کے وکلاءعدالت کے سامنے پیش ہوئے سماعت کے آغاز پر جج نے خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی سے دریافت کیا کہ آپ نے دو نکتات پر دلائل دینا تھے؟ جس پر رضوان عباسی کی جانب سے اعلی عدلیہ کے فیصلے عدالت میں جمع کروائے گئے اس پر خاور مانیکا نے کہا کہ میں عدالت کے سامنے کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہوں جو مجھ پر گزری ہے وہ میرے وکلا نہیں بتا سکتے میں خود بولوں گا.
جج نے ریمارکس دیے کہ پہلے وکیل کو دلائل مکمل کرنے دیں پھر موقع دیتے ہیں اس موقع پر عمران خان کے وکیل عثمان گل نے کہا کہ خاور مانیکا عدالت کی کارروائی کو متاثر کررہے ہیں انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں خاور مانیکا نے کہا کہ جج صاحب مجھے صرف دس منٹ دے دیں عدالت کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد خاور مانیکا نے عدالت میں دوبارہ اپنے الزامات کو دہرایاجو وہ تحریری طور پر عدالت میں جمع کرواچکے اور میڈیا پر انٹرویوز میں بھی بیان کرچکے ہیں انہوں نے اپنے بیان کے دوران کئی مرتبہ عمران خان کے بارے میں انتہائی نامناسب اور اشتعال انگیزالفاظ استعمال کیئے.
خاور مانیکا کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کے بارے میں نامناسب اور اشتعال انگیزالفاظ استعمال کرنے پر کمرہ عدالت میں تحریک انصاف کے وکلا اور خاور مانیکا کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوگئی مقدمے کی سماعت کرنے والے جج شاہ رخ ارجمند نے وکلا سے استفسار کیا کہ کیا آپ کوئی سین بنانا چاہتے ہیں؟ سماعت کے دوران عدالت نے خاور مانیکا کو سابق وزیراعظم عمران خان کے لیے غیر مناسب الفاظ استعمال کرنے سے روک دیا.
بعد ازاں خاور مانیکا کے وکیل کے معاون نے سیشن جج سے درخواست کی کہ ہمارا کیس کسی اور عدالت میں ٹرانسفر کر دیں جس پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ عدم اعتماد کی درخواست پہلے بھی خارج ہو چکی ہے اس پرخاور مانیکا نے دوبارہ بولنا شروع کیا توسیشن جج نے انہیں ہدایت دی کہ آپ کو جو بتانا ہے اپنے وکیل کو بتا دیں اس پر خاور مانیکا نے جج سے کہا کہ میں آپ سے فیصلہ نہیں کروانا چاہتا جج نے دریافت کیا کہ اس کی وجہ کیاہے؟.
خاورمانیکا نے بتایا کہ وجہ مجھے نہیں معلوم مگر عمران خان نے پچھلی عدالتوں میں بھی ایسا ہی کیا جس پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ کچھ ٹھوس وجہ ہے تو بتائیں؟ جس پرخاور مانیکا نے کہا کہ عمران خان سوشل میڈیا پر لوگوں کے ذہنوں سے کھیل رہے ہیں، سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ ہر انسان تو سوشل میڈیا نہیں دیکھتاجس پر خاور مانیکا نے عمران خان اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے نقلیں اتارنا شروع کردیںسیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ کسی نہ کسی جج نے تو فیصلہ کرنا ہے نا، رضوان عباسی سے مشاورت کرکے بتا دیں آپ چاہتے کیا ہیں؟.
بعد ازاں عمران خان کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیے کہ خاور مانیکا نے جذباتی بیانات دیے کوئی قانونی دلائل نہیں دیے جس پر خاور مانیکا نے تحریک انصاف کے وکلاءکے خلاف گفتگو شروع کردی تحریک انصاف کے وکیل نعیم پنجوتھا نے کہا کہ خاور مانیکا کو پلانٹ کرکے لایا گیا ہے، عدالت سمجھتی ہے کہ خاور مانیکا کیا چاہتا ہے . سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ بار بار عدم اعتماد کیا جارہا ہے بیرسٹرگوہر علی خان نے دلیل دی کہ عمران خان جیل میں ہیں دلائل مکمل ہو چکے ہیں عدالت فیصلہ سنائے‘ عثمان گل ایڈوکیٹ نے کہا کہ عدالت پر مکمل اعتماد ہے آپ فیصلہ سنائیں جو فیصلہ بھی ہوگا ہمیں منظور ہے.
نعیم پنجوتھا نے کہا کہ خاور مانیکا کو اغوا کیاگیا اور اغوا ہونے کے بعد عدت میں نکاح کی شکایت دائر کی جج نے ریمارکس دیے کہ اب جو فیصلہ ہوگا متنازع ہوگا جس پرکمرہ عدالت میں تحریک انصاف کے کارکنان کی طرف سے شیم شیم کے نعرے لگائے گئے اس پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند فیصلہ سنائے بغیر اپنے چیمبر میں چلے گئے جس کے بعد ان کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط میں مزید سماعت سے معذرت کی خبرسامنے آئی جبکہ جج کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرارکے نام خط کی کاپی برطانوی نشریاتی ادارے کے ذریعے منظرعام پر آئی ہے.
خاور مانیکا کے دلائل دینے کے بعد کمرہ عدالت سے نکلتے ہوئے تحریک انصاف کے کارکنان نے ان پرپانی کی خالی بوتلیں پھینکیں اور مبنیہ طور پر تحریک انصاف کی لیگل ٹیم کے ایک معاون وکیل نے خاور مانیکا پر حملہ کر کے انہیں تھپڑ مارنے کی کوشش کی بعد ازاں چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدم اعتماد کی درخواست پہلے جج نے خارج کردی تھی اس لیے جج نے آرڈر کیا ہے کہ میں ہائی کورٹ کو خط لکھتا ہوں اور ہائی کورٹ فیصلہ کرے گی یہ کیس دوبارہ میں نے سننا ہے یا کسی اور جج نے سننا ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، یہ ناانصافی ہے، یہ انصاف کا قتل ہے.
انہوں نے کہا کہ ہم نے درخواست کی جج سے کہ آپ سزا کو معطل کر دیں، یہ ایک بوگس اور بے بنیاد کیس ہے مگر جج صاحب نے سزا معطل نہیں کی، یہ سب پہلے سے طے کیا جا چکا ہے، یہ غیر آئینی ہے. تحریک انصاف کے راہنما شبلی فراز نے کہا کہ آج خاور مانیکا نے عمران خان کے بارے میں جوزبان استعمال کی ہے ، جج صاحب کو ان کو روکنا ہیے تھا انہوں نے اخلاق سے گری ہوئی باتیں کی ہیں ہمیں اس بات کا افسوس ہے، ہمیں پتا ہے کہ آج عدالتوں پر دباﺅ ہے، انصاف کے منصب پر بیٹھ کر آپ کو انصاف کرنا چاہیے، یہ صرف التوا کرنے کے طریقے ہیں تاکہ ضمانتیں نا ہوسکیں اور ریلیف نا مل سکے.
شبلی فراز نے بتایا کہ عدالتوں کو انصاف کرنا چاہیے، جنہوں نے یہ کیس بنایا اس سے پوری پاکستان کی خواتین کی بے توقیری ہوئی ہے، یہ سیاسی بنیادوں پر بنائے ہوئے کیسز ہیں، ہمیں انصاف ملے گا. اس موقع پرقومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ یہ ایک بھونڈی سازش تھی سابق وزیر اعظم عمران خان اور بشری بی بی کو پابند سلاسل رکھنے کی، یہ کیس ختم ہوچکا ہے، اس کیس کا فیصلہ آج آجانا تھا، الحمد اللہ مجھے ساتھیوں پر فخر ہے کہ جس طرح کی اشتعال انگیز گفتگو کی عدالت میں خاور مانیکا نے اس پر ہمارے ساتھیوں نے تدبر کا مظاہرہ کیا، ہم لوگ عمران خان کی رہائی کے لیے چپ رہے لیکن یہ ہماری کمزوری نہیں ہماری طاقت ہے، جس ملک میں آئین و قانون کی بالا دستی نہیں ہوگی وہاں ترقی نہیں ہوگی، ہماری استدعا ہے کہ عدالت جرات کا مظاہرہ کرے جیسے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے خط لکھ کر کیا.
گذشتہ سماعت کے دوران حتمی دلائل میں بشری بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل نے اپنے جواب الجواب دلائل میں عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ اس کیس کے حوالے سے شکایت بہت دیر سے دائر ہوئی پہلے مرحلے میں ایک اجنبی شخص نے شکایت درج کی تھی جبکہ دوسری بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے کی اجنبی شخص محمد حنیف کا کیس سے کوئی تعلق اور نہ گواہ تھاشکایت تاخیر سے دائر کرنے کے سوال پر شکایت کنندہ کے وکیل وضاحت دینے میں ناکام رہے ایک دن پہلی شکایت واپس لی جاتی ہے تو دوسرے ہی دن خاور مانیکا درخواست دائر کردیتے ہیں، لہذا عدالت نے دونوں شکایات میں شواہد کو دیکھنا ہے.
دوسری جانب ڈپٹی ڈسٹرکٹ پراسکیوٹر عدنان علی نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدت مکمل ہونا ضروری ہے کیونکہ شادی کا انحصار عدت پر ہے خاور مانیکا اور بشری بی بی نے شادی کی، ہنسی خوشی شادی شدہ زندگی گزار رہے تھے 28 سال شادی کا عرصہ رہا، پانچ بچے ہوئے لیکن عمران خان کی مداخلت کے باعث بشری بی بی کو طلاق ہوئی خاور مانیکا رجوع کرنا چاہتے تھے لیکن دورانِ عدت بشری بی بی نے نکاح کرلیا.
واضح رہے کہ 25 نومبر2023 کو اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ کی عدالت میں پیش ہو کر بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کے الزامات کے تحت کیس دائر کیا تھا درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ دوران عدت نکاح کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے.