حکومت نے مالیاتی خسارے کو ملکی ذرائع سے پورا کرنے کے لئے تقریبا 77 فیصد قرض لیا‘رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں سود کے اخراجات تقریبا 4اعشاریہ2 کھرب روپے رہے . وزارت خزانہ کی جائزہ رپورٹ
اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے مالیاتی خسارے کو ملکی ذرائع سے پورا کرنے کے لئے تقریبا 77 فیصد قرض لیا وزارت خزانہ کی مالی سال 2023-24 کی وسط سالہ جائزہ رپورٹ میں کہا گیا کہ رپورٹ میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران بجٹ اور اصل محصولات، اخراجات اور فنانسنگ کا وسط سال موازنہ پیش کیا گیا.
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں سود کے اخراجات تقریبا 4اعشاریہ2 کھرب روپے رہے جس میں سے ملکی قرضوں پر سود 88 فیصد تھا رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران بڑھتے ہوئے مارک اپ ادائیگیوں کی وجہ سے وفاقی حکومت کے اخراجات 58 فیصد اضافے کے ساتھ 6 ہزار 710 ارب روپے تک پہنچ گئے جبکہ گزشہ مالی سال کے اسی عرصے میں یہ 4 ہزار 247 ارب روپے تھے.
رپورٹ میں موجود مالیاتی اور دیگر اعداد و شمار مالی سال کے اختتام پر مصالحت سے مشروط ہیں دسمبر 2023 کے آخر تک مقامی قرضوں کی ساخت پی آئی بی 60 فیصد، ٹی بل 20 فیصد، اجارہ سکوک 10 فیصد اور این ایس ایس/ دیگر 10 فیصد ہے دسمبر 2023 کے اختتام تک بیرونی قرضوں کی ساخت 53 فیصد دو طرفہ 31 فیصد، سرکاری یورو بانڈز 9 فیصد اور کمرشل/دیگر 7 فیصد ہے. جائزہ رپورٹ کے مطابق این ایس ایس کا بہاﺅکم رہا حکومت نے قلیل مدتی ٹی بلز کو تقریباً 1 ٹریلین روپے سے ریٹائر کیا اور 1.2 کھرب روپے کی میچورٹی کے مقابلے میں فکسڈ ریٹ پی آئی بیز کا مجموعی اجراء840 بلین روپے تھا جبکہ فلوٹنگ ریٹ پی آئی بیز کا مجموعی اجراء2 کھرب روپے کی ادائیگی کے مقابلے میں 5 کھرب روپے تھا سرکاری اجارہ سکوک کا مجموعی اجراءبغیر کسی مدت کے 1.3 کھرب روپے تھا اور پی ایس ایکس پر پہلی اجارہ سکوک (ایک سالہ فکسڈ ریٹ اجارہ سکوک) نیلامی سے کامیابی کے ساتھ 30 ارب روپے جمع کیے گئے شراکت داری 478 بلین روپے رہی جس میں 90 فیصد حصہ غیر بینکنگ سیکٹر کا ہے.
رپورٹ کے مطابق بیرونی بجٹ کی تقسیم 5.4 ارب ڈالر رہی جس میں کثیر الجہتی 2.2 ارب ڈالر، دوطرفہ 2.7 ارب ڈالر اور نیا پاکستان سرٹیفکیٹ سے 0.5 ارب ڈالر شامل ہیں بیرونی بجٹ کی ادائیگیاں 3.3 بلین امریکی ڈالر تھیں مزید برآں، 1 بلین امریکی ڈالر چائنا سیف ڈپازٹ اور 3 بلین امریکی ڈالر سعودی عرب کے ذخائر بالترتیب جولائی اور دسمبر 2023 میں ایک سال کے لیے رول اوور کیے گئے، اس کے علاوہ آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی انتظامات کے تحت 1.2 ارب ڈالر اور ادائیگیوں کے توازن کی معاونت کے لیے متحدہ عرب امارات کے ڈپازٹ کی مد میں ایک ارب ڈالر موصول ہوئے.