کان کھول کر ہماری بات سُن لیں تحریک انصاف ان مکروہ ہتھکنڈوں اور پُرتشدد کارروائیوں سے ہرگز خوفزدہ نہیں ہوگی، ان سے اس کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا کہ شرپسند قوم کے سامنے مزید بے نقاب ہوتے ہیں۔ قائد پی ٹی آئی کا بیان
راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے کہا ہے کہ رؤف حسن پر حملہ کرنے والی وہی قوتیں ہیں جو ججوں کو دھمکاتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اپنی جماعت کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن پر بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، پوری قوم جانتی ہے کہ ہماری قیادت پر ایسے حملے کون کروا رہا ہے، یہ وہی قوّتیں ہیں جو پردوں کے پیچھے چھُپ کر وار کرتی ہیں، اپنے مہروں کے ذریعے خوف و ہراس پھیلاتی ہیں، ججوں کو دھمکاتی اور انتخابی نتائج کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرکے پورے انتخابی عمل کو ایک مذاق بنا کر رکھ دیتی ہیں۔
قائد پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ کان کھول کر ہماری بات سُن لیں کہ پاکستان تحریک انصاف ان مکروہ ہتھکنڈوں اور پُرتشدد کارروائیوں سے ہرگز خوفزدہ نہیں ہوگی جن سے اس کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا کہ شرپسند قوم کے سامنے مزید بے نقاب ہوتے ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء ندیم افضل چن نے بھی مرکزی ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن پر حملے اور صحافی کامران داوڑ کی شہادت پر سوالات اٹھا ئے ہیں، ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ صحافی کامران داوڑ کی شہادت اور رؤف حسن جیسے نفیس آدمی پر حملے کی بھرپور مزمت کرتے ہیں، سوال یہ ہے کہ ہم جا کدھر رہے ہیں؟ سیاستدان خاموش کیوں ہیں؟ یہ نوحہ سب کا سانجھا ہے، کوئی کل، کوئی آج اور کوئی آنے والے کل میں سنے گا۔
اسی حوالے سے سیاسی رہنماء مصطفی نوازکھوکھر کا کہنا ہے کہ رؤف حسن پر جس طرح حملہ ہوا کسی پر بھی نہیں ہونا چاہئے، یہ خطرناک پیٹرن ہے کہ جیسے ایک نیا اسکواڈ بھرتی کیا گیا ہے، کسی بھی شخص کا کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق ہو، اس طرح حملہ نہیں ہونا چاہیے، جو ریاستی بیانیئے کے ساتھ نہیں کھڑے ہوتے ان لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم ریاست کو کس طرف لے کر جارہے ہیں؟ اگر اس واقعے کے پیچھے کچھ اور کَڑیاں ہیں جو کہنا قبل ازوقت ہے اگرایسا ہے تو پھر ہائبرڈ نظام اپنی انتہا کو پہنچ رہاہے، وقت آگیا ہے کہ ملک کو اس نہج سے نکالنے کیلئے ہمیں بہت سی باتیں کرنا پڑیں گی کیوں کہ سیاستدانوں کو چھوڑ یں اب تو یہاں ججز چیخ چیخ کرکہہ رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ کیا ہورہا ہے؟ انٹیلی جنس ایجنسیز پر ججز نے سنجیدہ نوعیت کے الزامات لگائے، یہ کوئی انڈیا کی جوڈیشری نہیں۔