ایڈیشنل سیشن جج روالپنڈی نے سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد کردی

سابق کمشنر لیاقت چٹھہ کے خلاف محکمانہ اور الیکشن کمیشن میں انکوائری جاری ہے، سابق کمشنر لیاقت چٹھہ نے کوئی قابل دست اندازی جرم نہیں کیا .عدالت نے محفوظ فیصلہ سنادیا

راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) راولپنڈی کی ایڈیشنل سیشن عدالت نے عام انتخابات 2024 میں دھاندلی سے متعلق بیان کے معاملے پر سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے. ایڈیشنل سیشن جج حاکم خان نے محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سابق کمشنر لیاقت چٹھہ کے خلاف محکمانہ اور الیکشن کمیشن میں انکوائری جاری ہے، سابق کمشنر لیاقت چٹھہ نے کوئی قابل دست اندازی جرم نہیں کیا واضح رہے کہ سابق کمشنر کے خلاف زیب فیاض ایڈووکیٹ نے اندراج مقدمہ کی درخواست دائر کر رکھی ہے ، درخواست میں سٹی پولیس افسر (سی پی او) راولپنڈی اور چوکی انچارج سول لائنز کو فریق بنایا گیا ہے.
درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ تھانہ سول میں درخواست دینے کے باوجود مقدمہ درج نہیں کیا گیا، سابق کمشنر راولپنڈی نے پریس کانفرنس کر کے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے،سابق کمشنر نے 17 فروری کو پریس کانفرنس کی اور رو پوش ہو گئے واضح رہے کہ 13 مارچ کو راولپنڈی کی مقامی عدالت نے پولیس کو سابق کمشنر لیاقت علی چٹھہ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا.
پولیس کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ سابق کمشنر راولپنڈی انتخابات دھاندلی والی گفتگو کے بعد سے اب تک مسلسل روپوش ہیں اور سابق کمشنر راولپنڈی اور اپنے آبائی گاوں حافظ آباد والے گھر بھی دستیاب نہیں ہیں عدالت نے سابق کمشنر راولپنڈی کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے پولیس کو آئندہ تاریخ پر لیاقت علی چٹھہ کو پیش کرنے کا حکم دے دیا تھا.
واضح رہے کہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے تقریباً 10 دن بعد کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے نگران حکومت نے الیکشن کروانے کے لیے لگوایا گیا تھا، الیکشن ٹھیک نہیں کروا سکا لہٰذا میں استعفیٰ دیتا ہوں. انہوں نے کہا کہ تھا کہ میں ڈیوٹی ٹھیک سے نہیں کر سکا، قومی اسمبلی کے 13 کے حلقوں کے نتائج تبدیل کیے گئے اور ہارے ہوئے امیدواروں کو جتوایا ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی سے 13 لوگوں کو جتوایا گیا، 70، 70 ہزار لیڈ والوں کو ہروایا گیا، میرے ماتحت یہ کام نہیں کرنا چاہ رہے تھے، میرے سامنے پریزائیڈنگ افسران رو رہے تھے کمشنر راولپنڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس بھی انتخابی دھاندلی میں ملوث ہیں، انہیں بھی عہدوں سے مستعفی ہوجانا چاہیے.