9 مئی واقعات کا مجھے اس وقت پتا چلا جب مجھے سُپریم کورٹ میں پیش کیا گیا، 9 مئی واقعات کی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے سامنے مذمت کی تھی۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو
راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے معافی کے مطالبے کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں کیوں معافی مانگوں؟ جس طرح سے مجھے گرفتار کیا گیا معافی تو مجھ سے مانگنی چاہیئے۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرا ادھا خاندان فوج اور ادا خاندان بیوروکریسی میں ہے، فوج ہماری ہے اور ہمیں فوج سے کوئی مسئلہ نہیں، 9 مئی واقعات کا مجھے اس وقت پتا چلا جب مجھے سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا، 9 مئی واقعات کی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے سامنے مذمت کی تھی، سیاسی جماعت انتشار نہیں چاہتی، ہم نے اپنی 27 سال کی تاریخ میں کبھی جلاؤ گراؤ نہیں کیا، دو حکومتیں ہم نے انتخابات کیلئے تحلیل کیں، ن لیگ کے لوگوں نے پرائیویٹلی ہمیں بتا دیا تھا کہ جب تک قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس نہیں بنتا نہ الیکشن ہوں گے نہ نواز شریف واپس آئے گا۔
سابق وزیراعظم نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی 2014ء دھرنے کی جوڈیشل انکوائری کی پیشکش قبول کرتے ہوئے کہا کہ 2014ء کے دھرنے کی انکوائری کے لیے تیار ہوں، مجھے خوشی ہوگی کہ مجھے انکوائری کمیٹی میں پیش کیا جائے 2014 کے دھرنے کے حوالے سے مجھ پر جتنے الزامات لگائے گئے سب غلط ہیں، 2013ء کا الیکشن آر اوز کا الیکشن تھا، اس بار سابق نگران وزیراعظم کے فارم 47 سے متعلق بیان کے بعد موجودہ حکومت سے کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں؟ صدر، وزیراعظم، وزیراعلیٰ، چیئرمین سینیٹ کے الیکشن فراڈ تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سیاسی انتشاری ٹولہ انتشار اور نفرت کی سیاست سے توبہ تائب ہو، سیاسی انتشاری ٹولے کیلئے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ صدقِ دل سے قوم کے سامنے معافی مانگیں، صدق دل سے وعدہ کریں کہ وہ تعمیری سیاست کریں گے، ایسا سیاسی لیڈر جو قوم اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کرے اس کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی، سیاست میں جھوٹ کی بنیاد پر بیانیے بنائے جاتے ہیں، سازشی اور انتشاری ٹولے سے کوئی بات چیت نہیں کرسکتے کیوں کہ بات چیت ادارے نہیں کرتے بلکہ یہ سیاسی جماعتوں کو زیب دیتی ہے۔