گندم درآمد کرنے کا فیصلہ صرف مال بنانے کے لیے کیا گیا، گندم امپورٹ کرنے والے کرداروں کو کڑی سے کڑی سزادی جائے جنہوں نے اپنی بوٹی کے لیے پورا اونٹ ذبح کر دیا۔ چیئرمین کسان اتحاد کی پریس کانفرنس
لاہور ( نیوز ڈیسک ) کسان اتحاد نے گندم کی سرکاری سطح پر خریداری میں تاخیرپر ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا، کسان رہنماء کہتے ہیں کہ ’زراعت کا علامتی نماز جنازہ ادا کریں گے، احتجاج کا سلسلہ پورے ملک میں پھیلائیں گے، ہمارے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، 10 مئی سے ملتان سے احتجاج کا آغاز کررہے ہیں‘۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ معلوم تھا کہ دسمبر میں گندم کی بمپر فصل آرہی ہے، پھر بھی تمام فیصلے بدنیتی پر کیے گئے، مافیا نے گندم سمگل کرکے پیسہ کمایا، گندم سمگل کرنے والوں کو پورا سسٹم سپورٹ کرتا ہے، ہمارے پاس 44 لاکھ ٹن گندم موجود ہے، اس کے باوجود گندم درآمد کی گئی، گندم کی درآمد کے لیے ایک ارب ڈالر کا زرمبادلہ باہر گیا، مافیا نے نجی سیکٹر کو فائدہ پہنچانے کے لیے یہ سب کیا، کم قیمت ملنے پر کسانوں کا 400 ارب روپے کا نقصان ہوا، گندم فروخت نہ کرنے پر حکومت کو ڈیڑھ سو ارب روپے کا نقصان ہوا، مافیا پہلے سمگلنگ کرتے ہیں پھر امپورٹ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کاشت کار اپنا پیسہ بیرون ملک لے کر نہیں جاتا، پیسہ نہیں ہوگا تو کپاس اور چاول کی کاشت کیسے کریں گے؟ اس وقت کسان بہت مشکل میں ہے، کسان 24 گھنٹے کام کرتا ہے مگر اس کو کچھ نہیں ملتا، کسان اس وقت جس تکلیف میں ہے بیان نہیں کر سکتا، کئی بار کہہ چکے ہیں آزادانہ ایگری کلچر کمیشن بننا چاہیئے، گندم کے کاشتکاروں کے پاس پیسے نہیں ہوں گے تو اگلی فصلوں پر انویسٹمنٹ کیسے کریں گے؟ اس وقت پنجاب کے کسان سو نہیں پا رہے، پوری رات رو روکر گزار رہے ہیں، ہم نے ہر چیز بلیک میں خریدی، اوپر جو بیٹھے ہیں وہ صحیح فیصلے نہیں کرتے۔
چیئرمین کسان اتحاد کا کہنا ہے کہ کسان نے یوریا پر 150ارب روپے سے زائد ادا کیا، آج بھی یوریا بلیک میں فروخت ہورہار ہے، گندم کا بحران پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، گندم درآمد کرنا سب سے بڑا سکینڈل ہے، گندم درآمد کرنے کا فیصلہ صرف مال بنانے کے لیے کیا گیا، گندم امپورٹ کرنے والے کرداروں کو کڑی سے کڑی سزادی جائے، گندم امپورٹ کرنے والوں نے اپنی بوٹی کے لیے پورا اونٹ ذبح کر دیا، صرف کرپشن کی خاطر 6 کروڑ کاشت کاروں کو ذبح کردیا گیا، گندم امپورٹ کرنے والے کرداروں کو پھانسی لگانی چاہیئے۔