پشاور: ( کرائم ڈیسک ) ڈیرہ اسماعیل خان سے اغواء ہونے والے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاکر اللہ مروت کو بازیاب کروا لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق 2 روز قبل ڈیرہ اسماعیل خان سے اغوا ہونے والے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاکر اللہ مروت کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بحفاظت بازیاب کروا لیا، مغوی جج خیریت سے اپنے گھر واپس پہنچ گئے ہیں، جج شاکر اللہ مروت کو غیر مشروط طور پر بازیاب کروایا گیا۔
واضح رہے کہ نامعلوم ملزموں نے جج شاکر اللہ مروت کو ٹانک اور ڈیرہ آئی خان کے سنگم پر واقع گرہ محبت اڈا سے اغوا کر کے ان کی گاڑی کو آگ لگا دی تھی، سیشن جج کے اغوا کے بعد مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی آئی غازی خان میں نامعلوم دہشتگردوں کیخلاف درج کیا گیا۔
ایف آئی آر میں 7 اے ٹی اے اور 149، 148 سمیت دیگر دفعات شامل ہیں، مقدے میں موقف اپنایا گیا کہ ڈیرہ ٹانک روڈ گرہ محبت موڑ جب جج کی گاڑی پہنچی تو 25 سے 30 ملزمان وہاں کھڑے تھے، ملزمان بھاری اسلحے سے لیس اور 5 موٹرسائیکلوں سے روڈ بلاک کر رکھا تھا۔
مقدمے کے متن میں بتایا گیا کہ ملزمان نے گاڑی کو روک کر اس پر فائر کیے، ملزموں کی فائرنگ سے جج اور ڈرائیور گاڑی سے اتر گئے، دہشتگردوں نے جج کے ڈرائیور کی آنکھ پر کپڑا باندھا اور 5 دہشتگرد جج کے ساتھ گاڑی میں سوار ہوگئے۔
ایف آئی آر میں لکھا گیا کہ 40 منٹ کے بعد گاڑی کو روکا تو گاڑی جنگل پہنچ چکی تھی، جج پینٹ شرٹ پہنے ہوئے تھے، ملزمان نے گاڑی میں سے شلوار قمیض نکال کر ان کو وہ پہننے کو کہا، جج نے لباس تبدیل کیا، بعد ازاں دہشتگردوں نے گاڑی کو آگ لگا دی، دہشتگرد ملزمان میں مروت، محسود، گنڈاپور اور افغانی شامل تھے۔
مقدمہ کے متن میں بتایا گیا کہ ڈرائیور کو رہا کر کے دہشتگردوں نے اپنا پیغام پہنچانے کو کہا، اپنے پیغام میں دہشگردوں کا کہنا تھا کہ ان کے رشتہ داروں اور خواتین کو جیلوں میں رکھا ہوا ہے، ہم اپنے مطالبات پیش کریں گے، اگر پورے کیے تو جج کو چھوڑ دیں گے، ورنہ سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔