اب کون سے ڈو مور کے تقاضے ہیں؟

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے وفاق سے آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق اہم سوالات پوچھ لیے

پشاور ( نیوز ڈیسک ) مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے وفاق سے آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق اہم سوالات پوچھ لیے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مہربانی فرما کر حکومت سے کوئی بتائے گا کہ آئی ایم ایف سے اب تک موجودہ اسٹینڈ بائی پروگرام کی آخری قسط جاری کرنے سے متعلق بورڈ میٹنگ کی تاریخ کیوں نہیں آرہی؟ آخری قسط کب جاری ہوگی؟ letter of Intent کیوں نہیں دستخط ہوئے؟ اب کون سے ڈو مور کے تقاضے ہیں؟ عوام اور اپوزیشن کو کیوں نہیں اعتماد میں لیا جارہا ہے؟۔


ادھر کراچی میں اسٹاک ایکس چینج میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستانی وفد آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے مذاکرات کے لیے 14 اور 15 اپریل کو واشنگٹن جائے گا جس میں نئے پروگرام کے خدوخال پر بات کریں گے، تفصیلی مذاکرات پاکستان آکر ہوں گے، آئی ایم ایف کی شرائط ملک کے لیے بہتر ہیں اور یہ آخری پروگرام اسی وقت ہوگا جب ہم اسٹرکچرل پالیسیز اپنائیں، اب ہم نے اپنی توجہ کس پر مرکوز کرنی ہے، یہ ہم جانتے ہیں کہ کیا اور کیوں کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ نگراں حکومت کے منظم اقدامات کی بدولت ممکن ہوا، نگراں دور حکومت میں میکرو اکنامک استحکام آیا، نجکاری پلان کے تحت خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کی جائے گی، پی آئی اے کی نجکاری اور ایئر پورٹ کو آؤٹ سورس کرنا ایڈوانس اسٹیج میں ہے، پوری کوشش ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری جون تک مکمل کی جائے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ کو کم کرنا ہے اور برآمدات میں اضافہ کرنا ہے، اِس وقت ہمیں کام کرنا ہے اگر عمل درآمد میں کوئی رکاوٹ ہوگی تو پھر دیکھیں گے، زراعت میں پانچ فیصد کی گروتھ کم نہیں لیکن زراعت میں ابھی مزید گروتھ ہوگی اور زرعی شعبے کی گروتھ کا آئی ایم ایف سے تعلق نہیں، مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے اور یہ ساری کامیابیاں شہباز شریف کے گذشتہ دور کا ایس بی اے معاہدہ ہے۔