سپریم کورٹ میں ملٹری ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلیں سماعت کیلئے مقرر

6رکنی لارجر بینچ25مارچ سے کیس کی سماعت کریگا،جسٹس امین الدین بینچ کی سربراہی کرینگے

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں عام شہریوںکے ملٹری ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلیں سماعت کیلئے مقررکر دی گئیں،6رکنی لارجر بینچ25مارچ سے کیس کی سماعت کریگا،جسٹس امین الدین بینچ کی سربراہی کرینگے جبکہ بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید بینچ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ملٹری ٹرائل کے خلاف اپیلوں کی جلد سماعت کیلئے درخواست چند روز سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے وکیل ایڈووکیٹ خواجہ احمد حسین کے ذریعے درخواست میں استدعا کی گئی کہ تھی اگر اپیل خارج کر دی گئی تو شہریوں کو بلا جواز کئی مہینوں تک فوجی حراست میں رہنا پڑے گا۔
درخواست گزار نے مطالبہ کیا کہ ترجیحی بنیادوں پر 25 مارچ تک کیس کی سماعت کی جائے کیونکہ شہریوں کے مسلسل فوجی حراست میں رہنے سے ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ ان درخواست گزاروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے گزشتہ سال 9 مئی کو پرتشدد مظاہروں کے الزام میں گرفتار کیے گئے شہریوں کے فوجی ٹرائل کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔
واضح رہے کہ29 جنوری کو ہونے والی آخری سماعت پر سابق جسٹس سردار طارق مسعود نے یہ انٹرا کورٹ اپیل 3 ججوں پر مشتمل کمیٹی کے پاس بھیج دی تھی تاکہ اسے لارجر بینچ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کیا جا سکے۔چیف جسٹس اور 2 سینیئر ججوں پر مشتمل کمیٹی کو سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کے تحت بنچوں کی تشکیل کا کام سونپا گیا تھا۔معاملہ کمیٹی کو دیتے ہوئے سابق جسٹس (ر) سردار طارق مسعود نے واضح کیا تھا کہ 23 اکتوبر کا حکم نامہ بینچ کی تشکیل تک معطل رہے گا۔
قبل ازیں اکتوبر 2023 میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ دیاتھا جس میں 103 شہریوں کے ٹرائل کو آئین کے خلاف قرار دیا گیا تھا۔اس فیصلے کو وفاقی حکومت، وزارت دفاع، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان حکومت نے انٹراکورٹ اپیلوں کے ذریعے چیلنج کیا تھا، بعدازاں 6 ججوں کے بینچ نے 13 دسمبر 2023 کو یہ فیصلہ 5-1 کی اکثریت سے معطل کر دیا تھا۔