کیس تاخیر سے مقرر ہونے کی وجہ سے شوکت عزیز صدیقی کی عمر 62 سال پوری ہو چکی ہے، عمر پوری ہونے کی وجہ سے شوکت عزیز صدیقی کو عہدے پر بحال نہیں کیا جاسکتا،فیصلہ
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیدیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے محفوظ شدہ فیصلہ جاری کر دیا۔عدالت نے اب کیس کا 22 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا جو چیف جسٹس پاکستان نے تحریر کیا۔کیس تاخیر سے مقرر ہونے کی وجہ سے شوکت عزیز صدیقی کی عمر 62 سال پوری ہو چکی ہے، عمر پوری ہونے کی وجہ سے شوکت عزیز صدیقی کو عہدے پر بحال نہیں کیا جاسکتا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کو غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے جب کہ 11 اکتوبر 2018 کو وزیراعظم کی سفارش پر صدر نے ان کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کیا اسے بھی کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو بحال نہیں کیا جاسکتا، انہیں ریٹائرڈ جج تصور کیا جائے، وہ بطور جج اسلام آباد ہائیکورٹ ریٹائرڈ اور تمام مراعات وپینشن کے حقدارہوں گے، انہیں پینشن سمیت تمام مراعات ملیں گی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن رضوی اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل 5 رکنی بینچ نے شوکت صدیقی کی آئینی درخواستوں پر سماعت 23 جنوری 2024 کو مکمل کی تھی۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے برطرف جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے خلاف اپیل پر سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔سماعت کے دوران فیض حمید، شوکت عزیز صدیقی اور بار کونسل کے وکلاءنے دلائل دئیے تھے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔لارجر بینچ میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال الدین مندوخیل، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت شامل تھے۔