سابق وزیراعظم اور شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس میں سٹیٹ ڈیفنس کونسل پرعدم اعتماد کا اظہار کردیا
راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس میں سرکاری وکلاء پرعدم اعتماد کا اظہار کردیا، سابق وزیراعظم نے جج سے مخاطب ہوکر کہا کہ ان گھس بیٹھیوں کو تو باہر بھیجیں، مان نہ مان میں تیرا مہمان۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی جہاں آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذولقرنین نے کیس کی سماعت کی، بانی تحریک انصاف کے وکلا کی عدم موجودگی کے باعث سائفر کیس میں گواہوں کے بیانات پر جرح شروع نہ ہوسکی، عدالت کے احکامات پر عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے لیے سرکار کی طرف سے مقرر کردہ سرکاری وکلا بھی پیش ہوئے، سرکاری وکیل ایڈووکیٹ عبد الرحمن بانی تحریک انصاف اور حضرت یونس شاہ محمود قریشی کی طرف سے پیش ہوئے، تاہم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کا سرکاری وکلا صفائی پر اظہار عدم اعتماد کیا۔
بتایا گیا ہے کہ اس موقع پر جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین اور عمران خان و شاہ محمود قریشی کے درمیان شدید تلخ کلامی بھی ہوئی، عمران خان نے کہا کہ جن وکلا پر ہمیں اعتماد ہی نہیں وہ کیا ہماری نمائندگی کریں گے، جج صاحب یہ کیا مذاق چل رہا ہے؟ میں تین ماہ سے کہہ رہا ہوں کہ سماعت سے پہلے مجھے وکلا سے ملنے کی اجازت دی جائے، بارہا درخواست کے باوجود وکلا سے مشاورت نہیں کرنے دی جاتی، مشاورت نہیں کرنے نہیں دی جائے گی تو کیس کیسے چلے گا۔
اس موقع پر جج نے کہا کہ ’جتنا اپ کو ریلیف دیا جا سکتا تھا میں نے دیا، سائیکل فراہمی کی بات ہو یا پھر وکلا سے ملاقات میں نے آپ کی درخواست منظور کی، میرے ریکارڈ پر 75 درخواستیں ہیں جو ملاقاتوں سے متعلق ہیں‘، اس پر قائد پی ٹی آئی نے کہا کہ ’آپ نے تو ملاقات کا آرڈر کیا لیکن ملاقات کرائی نہیں گئی، جو کچھ ہو رہا ہے یہ شفاف ٹرائل کے تقاضوں سے متصادم ہے، پاکستان کی تاریخ میں ایسا ٹرائل نہیں ہوا جو اب ہو رہا ہے۔
اسی حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ادھر بھی سرکار ادھر بھی سرکار یہ مذاق ہو رہا ہے، ہمیں اتنا حق نہیں کہ اپنے وکلا کے ذریعے کیس لڑ سکیں، آپ نے فیصلہ سنانا ہے تو ایسے ہی سنا دیں، انصاف کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، نہ اللہ کا ڈر ہے کسی کو نہ ہی آئین و قانون کا خوف ہے، سرکاری وکیلوں کو یہاں طوطا مینا کی کہانی کے لیے بٹھا دیا گیا ہے، ہمارے وکلا کو جیل کے اندر نہیں آنے دیا جا رہا، یہ سرکاری ڈرامہ نہیں چلے گا اس طرح سے ٹرائل کی کیا ویلیو رہ جائے گی۔
جج نے کہا کہ شاہ محمود قریشی صاحب اگر آپ خود جرح کرنا چاہتے ہیں تو اپ خود بھی کر سکتے ہیں، تین مرتبہ تاریخ دی مگر اپ کے وکلا نے آنے کی زحمت نہیں کی، میرے لیے آسان تھا کہ میں ڈیفنس کا حق ختم کر دیتا لیکن میں نے پھر بھی سٹیٹ ڈیفنس کا حق دیا، اس کسٹڈی کی وجہ سے مجھے یہاں جیل آنا پڑ رہا ہے، وہ بھی تو کسی ماں کے بچے ہیں جن کے کیس جوڈیشل کمپلیکس میں چھوڑ کر آیا ہوں، میں آرڈر کر کر کے تھک گیا ہوں مگر اپ کے وکیل نہیں آتے۔