پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے خلاف ہے، فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ ای سی پی کی استدعا
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کو بلے کا انتخابی نشان دینے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کا تحریک انصاف کو بلے کا انتخابی نشان واپس کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا، اس مقصد کے لیے الیکشن کمیشن نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے انٹرپارٹی انتخابات الیکشن ایکٹ کے تحت نہیں کروائے اس لیے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے خلاف ہے لہٰذا اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے الیکشن کمیشن حکام نے ایک اہم اجلاس میں فیصلہ کیا کہ پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا، اجلاس میں کمیشن کے چاروں ممبران اورسپیشل سیکرٹر نے شرکت کی، اجلاس میں کمیشن کے چاروں ممبران اورسپیشل سیکرٹریز کو طلب کیا گیا، الیکشن کمیشن کے لاء ونگ نے کمیشن کو پشاور ہائی کورٹ فیصلے سے متعلق قانونی نکات پر بریفنگ دی گئی۔
معلوم ہوا ہے کہ آج ہی الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی پارٹی انتخابات اور بلے کا نشان واپس دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ موصول ہوا جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیرقانونی ہے، الیکشن کمیشن کے پاس فیصلے کا اختیار نہیں تھا، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو انتخابی نشان سے متعلق سرٹیفیکٹ ویب سائٹ پر جاری کرے کیوں کہ پی ٹی آئی بلے کے انتخابی نشان کی حقدار ہے۔
خیال رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے انتخابی نشان کیس میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو بلے کے نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت دی ہے، اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے 22 دسمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کا پارٹی سرٹیفکیٹ الیکشن ایکٹ 2017 کے شق 209 کے تحت ویب سائٹ پر شائع کرے اور آرٹیکل 215 کے تحت الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو انتخابی نشان بلا الاٹ کرے۔