لاہور(نیوز ڈیسک) ملک میں گزشتہ 5ماہ کے دوران کیش اکانومی میں 475ارب روپے سے زائد کی کمی آگئی۔ٹاپ لائن سکیورٹیز کے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دستاویزی کرنسی کم ہو کر 8.7ٹریلین روپے رہ گئی ہے، جو 30جون 2023کو 9.1ٹریلین روپے کے عروج پر تھی۔ اس کے بعد سے غیر رسمی کیش ہولڈنگز اور کاروبار کے لئے نقد رقم کے استعمال میں 475ارب روپے کی بڑی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹاپ لائن سکیورٹیز نے مارکیٹ کے ایک مختصر جائزے میں کہا کہ دسمبر 2023تک، مجموعی رقم کی فراہمی سی آئی سی 29فیصد سے گھٹ کر 27فیصد ہوگئی ہے۔
پاکستان میں دستاویزی کرنسی میں بینکوں کے ساتھ نقد رقم ، ڈپازٹس کی جانچ پڑتال ، اور دیگر قسم کے ڈپازٹس بھی شامل ہوسکتے ہیں جو آسانی سے نقد میں تبدیل ہوسکتے ہیں۔تاریخی طور پر سی آئی سی یا ایم 2کا تناسب مالی سال 2006سے 2015کے درمیان اوسطا 22فیصد تھا، پھر مالی سال 2016میں بڑھ کر 26فیصد اور پھر مالی سال 2023میں 29فیصد ہو گیا۔جون 2023کے بعد سے، رئیل اسٹیٹ مارکیٹ نیچے آئی ، اور فائل بیچنے والے منظر سے غائب ہوگئے کیونکہ انھیں من مانی قیمتیں نہیں مل رہی تھیں۔ گزشتہ چند مہینوں میں سونے، کرنسیوں (زیادہ تر روپے /ڈالر)اور اجناس میں زیادہ سرگرمی دیکھی گئی ہے۔گزشتہ سال چینی، گندم اور یوریا جیسی اجناس کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے نے اس بار بینکوں میں بھاری رقم جمع کروائی، جس سے غیر رسمی نقد بہا کو دستاویزی چینل کی طرف موڑنے میں مدد ملی ہے۔