تل ابیب: (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کو حماس کی قید سے رہائی پانے والے اسرائیلی شہریوں سے ملاقات میں سبکی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق رہا ہونے والے اسرائیلیوں کی نیتن یاہو سے بات چیت ایک اسرائیلی ویب سائٹ نے جاری کی، گفتگو کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کی وجہ سے حماس پر دباؤ بڑھا اور ہمارے لوگوں کو رہا کیا گیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم کی بات کا جواب دیتے ہوئے ایک قیدی کے رشتہ دار نے کہا کہ یہ بکواس ہے، اس پر نیتن یاہو نے غصے میں جواب دیا کہ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں وہی حقیقت ہے۔
رہا ہونے والی ایک خاتون قیدی جس کا شوہر اب بھی حماس کی قید میں ہے نے کہا کہ ہمیں جہاں رکھا ہوا تھا وہاں پر اسرائیلی طیارے بم باری کرتے تھے، بمباری میں کچھ اسرائیلی قیدی زخمی بھی ہوئے، اس کے علاوہ جب حماس قیدیوں کو غزہ لے جا رہی تھی تب بھی اسرائیل نے ان پر ہیلی کاپٹروں سے گولیاں برسائیں، فلسطینی قیدیوں کو ایک دو ماہ میں نہیں، فوری رہا کیا جائے۔
ایک اور سابق قیدی نے بتایا کہ ہم لوگ مسلسل اسرائیلی بمباری کی زد میں تھے، قیدیوں کو گدھوں اور چھکڑوں میں بٹھا کر ایک سے دوسری جگہ لایا جاتا رہا، بمباری سے ان کی جانوں کو خطرہ ہے، ایک اور خاتون نے کہا کہ حماس کی قید میں اسرائیلی ادھار پر زندگی بسر کر رہے ہیں، ایک موقع پر حاضرین نے نیتن یاہو کی موجودگی میں شرم کرو، شرم کرو جیسے الفاظ بھی استعمال کیے۔