غزہ : (انٹرنیشنل ڈیسک) غزہ پرایک بار پھر اسرائیلی جارحیت جاری ہے ، اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے دوسرے بڑے شہر خان یونس شہر کے اندر اور اطراف کے علاقوں کے مکینوں کو انخلاء کا حکم دینے کے بعد خان یونس کے شمال میں زمینی کارروائی شروع کردی۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی ٹینک جنوبی شہر میں اپنی زمینی کارروائی شروع کرنے کے بعد خان یونس کے شمال میں مختلف مقامات پر بمباری کر رہے ہیں۔
اتوار کے روز اسرائیلی فوج نے خان یونس اور اس کے قریبی افراد کیلئے انخلا کے احکامات میں توسیع کی تھی اور کم از کم پانچ دیگر علاقوں کے رہائشیوں کو وہاں سے نکل جانے کو کہا تھا۔
عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ فلسطینی رہائشیوں کا کہنا تھا کہ فوج نے پرچے گرائے ہیں جس میں انہیں جنوب کی طرف سرحدی شہر رفح یا جنوب مغرب میں کسی ساحلی علاقے میں جانے کا حکم دیا گیا ہے۔
دریں اثنا امریکہ نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ لوگوں کے نئے اور بڑے پیمانے پر اخراج سے گریز کرے اور جنوبی غزہ کی پٹی میں اپنی زمینی کارروائی کے دوران شہریوں کے تحفظ کے لیے کوششیں کرے۔
7اکتوبر کے حملے سے شروع ہونے والی جنگ کے ابتدائی دنوں میں اسرائیل کی جانب سے شہریوں کو شمال سے نکل جانے کے حکم دیا گیا تھا، بعدازاں پٹی کی 23 لاکھ کی آبادی کا زیادہ تر حصہ جنوب کی طرف آ چکا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق توقع کی جارہی ہے کہ غزہ کی پٹی کے جنوبی حصے پر حملے میں اسرائیل کی توجہ اہم ترین شہری مرکز خان یونس اور حماس کے رہنما یحییٰ سنوار اور محمد ضیف سمیت دیگر رہنماؤں کو نشانہ بنانے پر ہوگی۔
اسرائیلی فوج مصر کی سرحد پر واقع رفح شہر پر بھی کارروائیاں کرے گی ۔
دوسری جانب حماس کے قبضے میں قید یرغمالیوں کی تلاش کیلئے برطانیہ بھی میدان میں آگیا ہے ، برطانیہ نے گزشتہ روز غزہ کی جاسوسی کیلئے طیارے بھیجنے کا اعلان کیا ہے ۔
بر طانوی وزیر دفاع گرانٹ شیپس نے کہا ہے کہ حماس نے ہمارے شہری یرغمالی بنا ر کھے ہیں ، جاسوس طیارے غزہ میں پرواز کرکے ان کا کھوج لگائیں گے۔
جنوبی غزہ میں کوئی بھی محفوظ پناہ گاہ نہیں :حماس
ترجمان حماس اسامہ حمدان نے انسانی حقوق کےعالمی رہنماؤں کو غزہ دورے کی دعوت دے دی ، ترجمان کاکہناتھا کہ جنوبی غزہ میں کوئی بھی محفوظ پناہ گاہ نہیں، اسرائیل مختلف بہانوں سےجنوبی غزہ میں مزید تباہی پھیلانا چاہتا ہے،عالمی تنظیمیں خود آ کر اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی دیکھ لیں ۔
عالمی برادری جنگ بندی کیلئے کوشاں
عالمی برادری جنگ بندی کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے ، فرانسیسی صدرایما نوئل میکرون نے امیرقطر شیخ تمیم بن احمد الثانی سے ملاقات میں جنگ بندی پر تبادلہ خیال کیا ہے ۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق قطری وزیر اعظم نے کہا ہے کہ قطر غزہ میں جنگ بندی اور مستقل سیز فائر کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا ۔
دوسری جانب عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ پردن رات بمباری کی ہے، چار روزمیں 500سےزائد مقامات پرحملوں میں 700سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ تاریخی مساجد اور چرچ بھی مسمار کردیے گئے۔
7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری میں شہید ہونےوالوں کی مجموعی تعداد 16ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ دہری شہریت کےحامل 871افراد رفاح کراسنگ سے مصر پہنچ گئے ہیں ۔
مصری حکام نے بتایا کہ ہفتے اور اتوار کے روز مصر پہنچنے والے دہری شہریت کے حامل شہریوں میں 17 امریکی اور 130 ترک شہریت کے حامل افراد شامل ہیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ مصر پہنچنے والے دہری شہریت کے حامل افراد میں مصر، جنوبی افریقا، جرمنی، کینیڈا، آسٹریلیا اور ڈنمارک کے شہری بھی شامل ہیں۔
ادھر فلسطینی ہلال احمر کا بتانا ہے کہ رفح کراسنگ سے اتوار کو امدادی سامان کے 100 ٹرک بھی غزہ میں داخل ہوئے ، 21 اکتوبر سے 30 نومبر تک امدادی سامان لے کر 2 ہزار 538 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے۔