فیصل آباد،آئی جی پنجاب کے حکم کے باوجود شہریوں کو انصاف کی فراہمی میں تاخیری حربوں کا انکشاف

فیصل آباد(حالات بیورو رپورٹ) آئی جی پنجاب کے حکم کے باوجود شہریوں کو انصاف کی فراہمی میں تاخیری حربوں کا انکشاف، ریسکیو15 پر کی جانے والی کالوں پر شکایت کنندگان کو مقدمات کے فوری اندراج کے لیے بھی مشکلات، فیصل آباد میں شہریوں کو فوری انصاف کے لیے پولیس حکام کیطرف سے سوشل میڈیا پر تو بلند وبانگ دعوے کیے جاتے ہیں لیکن حقیقت میں اس کے برعکس ہے، فیصل آباد کے تھانوں وچوکیوں میں شہریوں کو جائز شکایات کے باوجود مقدمات کے اندراج کے لیے کئی کئی چکر کاٹنا پڑتے ہیں جس کے بعد رشوت کے بغیر ان کا کام ہوتا نظر نہیں آتا جبکہ واردات ہو یا دیگر شکایت، ریسکیو15 پر کال کے باوجود ایف آئی آر کے اندراج کیلئے انہیں تھانے، کچہریوں کے دھکے کھانا پڑتے ہیں آئی جی پنجاب کی طرف سے جاری حکم نامے کی روشنی میں فیصل آباد سمیت صوبہ بھر کی ضلعی پولیس کو ریسکیو15 کی تصدیق شدہ کالوں پر فوری مقدمات کے اندراج کا حکم دیا گیا تھا تاکہ لوگ تھانے، چوکیوں کے بار بار چکر نہ کاٹیں اور نہ ہی ایف آئی آر کروانے کے لیے انہیں بھاری رشوت دینا پڑے، شہریوں کا کہنا ہے کہ حکم نامے کے باوجود انہیں ایف آئی آر کے اندراج کے لیے تاخیری حربوں کا سامنا ہے تفتیشی افسران کے رویے میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی رشوت کے بغیر تھانوں میں کوئی شنوائی نہیں ہوتی، کرونا وائرس کی پھیلاﺅ کی سنگین صورتحال کے باوجود انہیں مجبوراً تھانوں چوکیوں میں شنوائی نہ ہونے پر سی پی او آفس میں درخواستیں گزارنا پڑتی ہیں جس کے بعد پھر سے بڑے افسر سے ماتحت افسران تک مرحلہ وار درخواستوں کے بلاوجہ مارکنگ کرنے کی صورتحال چل پڑتی ہے وہاں پر بھی ریڈرز صاحبان سائلین کو تنگ کرتے ہیں یوں بغیر رشوت کے ایف آئی آر کا اندراج مشکل ہو گیا ہے، فرنٹ ڈیسک والے بھی تھانوں کی مشاورت سے سائلین کی درخواست لیتے ہیں جبکہ اکثر درخواستوں کو تھانے کے محرر کی منشا سے لیتے ہیں، پولیس سے انصاف نہ ملنے پر شہری مجبوراً عدالتوں کا رخ کرتے ہیں جس کے بعد ایف آئی آر کا اندراج تو عدالتی حکم سے ہو جاتا ہے لیکن اس کے مطابق دفعات مقدمہ میں نہیں لگائی جاتیں، سائلین نے مطالبہ کیا ہے کہ اعلیٰ حکام صورتحال کا فوری نوٹس لیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں