لاہور: (کامرس ڈیسک) کھاد کی بلیک میں فروخت نے کاشتکاروں کو دن میں تارے دکھا دیئے، کھاد کی عدم دستیابی اور مہنگے داموں فروخت سے گندم کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
ملک میں عالم یہ ہو چکا کہ جیسے ہر طرف ہاہا کار سی مچی ہوئی ہے،کہیں مہنگی بجلی کا شور تو کہیں مہنگائی کا عفریت ملتا ہے، کچھ ایسی ہی صورت حال ہمارے زرعی شعبے میں بھی پیدا ہو چکی ہے، گندم کے کاشتکار کھاد کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔
اول تو کھاد کی عدم دستیابی ہی بڑا مسئلہ بن چکی ہے اور اگر مل جائے تو کاشتکار بوری انتہائی مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں۔
حکومت نے مختلف کمپنیوں کی ڈی اے پی کھاد کے نرخ 12 ہزار 500 روپے سے 13 ہزار روپے تک مقرر کر رکھے ہیں لیکن کھاد ڈیلرز 15 سے 16 ہزار روپے وصول کر رہے ہیں، یوریا کھاد کی بوری 3200 روپے کے مقررہ نرخوں کی بجائے 5 سے 6 ہزار روپے تک فروخت کی جا رہی ہے۔
پنجاب میں گندم کی پیداوار کا ہدف 2 کروڑ 56 لاکھ میٹرک ٹن مقرر کیا گیا ہے تاہم مذکورہ صورت حال کے پیش نظر گندم کی پیداوار متاثر ہونے کے خدشات بھی سامنے آرہے ہیں۔