مارچ 2025 تک پاکستان کے مجموعی قرضوں اور واجبات کا حجم 90 ہزار ارب روپے کی انتہائی تشویش ناک سطح کے قریب پہنچ گیا
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان کے قرضوں اور واجبات کے حجم میں انتہائی تشویش ناک اضافہ، مارچ 2025 تک پاکستان کے مجموعی قرضوں اور واجبات کا حجم 90 ہزار ارب روپے کی انتہائی تشویش ناک سطح کے قریب پہنچ گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پر قرضے ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کا قرضوں پر انحصارمزید بڑھ گیا اور ملک پر قرضے اور واجبات ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح 89ہزار 834ارب روپے ہوگئے۔
اسٹیٹ بینک دستاویز کے مطابق مارچ 2025تک پاکستان پر قرضے اور واجبات 89ہزار 834ارب روپے ہوگئے۔ ایک سال میں قرضوں اور واجبات میں 8ہزار 384ارب روپے اور رواں مالی سال کے پہلے 9ماہ(جولائی 2024تا مارچ 2025)کے دوران قرضوں اور واجبات میں 4ہزار 377ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
مارچ 2025تک ملک پر مقامی قرضہ 51ہزار 518ارب روپے جبکہ غیر ملکی قرضہ اور واجبات 36ہزار 509ارب روپے رہے۔
دستاویز کے مطابق مارچ 2024تک ملک پر قرضوں اور واجبات کا حجم 81ہزار 450ارب روپے تھا اور جون 2024تک پاکستان پر قرضے اور واجبات 85ہزار 457ارب روپے تھے۔ دوسری جانب 3 سالوں میں ملکی قرضوں میں 31 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو جانے کا انشکاف، 2022 میں پی ڈی ایم کے اقتدار میں آنے کے بعد 3 مختلف حکومتوں کے دور میں ملکی قرضے ساڑھے 43 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 74 ہزار ارب روپے کی سطح سے اوپر چلے گئے۔
اپریل 2022 میں عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے بعد پی ڈی ایم، نگران اور ن لیگ کی موجودہ اتحادی حکومت کے دوران ملکی قرضوں میں مجموعی طور پر 31 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ مزمل اسلم کے مطابق شہباز شریف پاکستان کا واحد وزیراعظم ہے جس نے 3 سالوں میں آئی ایم ایف کے 4 پروگرام لیے۔ جب یہ پی ڈی ایم کی حکومت میں آئے تھے تو پاکستان کا قرضہ 43500 ارب روپے تھا، جو اب 72 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
تاہم دوسری جانب سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے قرضے 72 ہزار ارب روپے کے بجائے 74 ہزار ارب روپے کی سطح سے بھی اوپر جا چکے۔ ماضی میں قرضوں کے حوالے سے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بنانے والی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا اتحاد گزشتہ 3 سالوں کے دوران ملکی قرضوں میں ہزاروں ارب روپے کا اضافہ کر چکا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جہاں ایک جانب حکومت معاشی بہتری کے دعوے کر رہی ہے، وہیں رواں مالی سال کے 6 ماہ کے دوران مجموعی قرضہ 74 ہزار ارب روپے سے بھی بڑھ گیا۔ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران ملکی قرض میں 3.9 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں ملک قرض میں 7 فیصد اضافہ ہوا تھا۔