بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی

کراچی(این این آئی)صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 18 سے 20 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کرے؛ کیونکہ بین الاقوامی مارکیٹ میںتیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔با وجود اس کے کہ سعودی عرب اور روس کی جانب سے دسمبر 2023 تک سپلائی میں کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔

مزید برآں،یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ تیل کے یہ بڑے پروڈیوسر دسمبر 2023 کے بعد بھی اپنی کٹوتیوں کو جاری رکھیں گے۔ عرفان اقبال شیخ نے مزید کہا کہ کروڈ آئل کی بین الاقوامی قیمتیں اب 81.30 ڈالر فی بیرل تک نیچے آ گئی ہیں اور یہ 50 دن کی اوسط قیمت یعنی 85.70 ڈالر فی بیرل سے کم ہیں۔

یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ عالمی سطح پر تیل کی طلب میں مندی کا رجحان ہے اور تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق امریکہ اور چین دونوں کی کروڈ آئل کی مانگ میں کمی آرہی ہے اور امریکی آئل ریزرو میں بھی 11.9 ملین بیرل کا اضافہ ہوا ہے۔ صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے وضاحت کی کہ عالمی معیشت مجموعی طور پر تنزلی کی جانب گامزن ہے اور روس ۔ یوکرین اور اسرائیل ۔ فلسطین کے درمیان جنگیں دنیا کے لیے اس تاریک معاشی منظر نامے کے بنیادی عوامل ہیں۔

صدرایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے کہاکہ فوری طور پر پٹرولیم کی قیمتوں میں کمی وہ واحد اقدام ہے جو کہ موجودہ حکومت آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے سلسلے میں جاری جائزے کے تناظر میں لے سکتی ہے؛ کیونکہ IMF اب اسٹیٹ بینک کی کلیدی پالیسی کی شرح میں منطقی کمی کی بھی اجازت نہیں دے گا۔

ایف پی سی سی آئی پختہ یقین رکھتی ہے کہ نومبر 2023 کے مہینے کے لیے بنیادی افراط زر یا کور اینفلیشن کی شرح 18.50 فیصد ہونے کے پیش نظر پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے 20 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔اس کمی کے کوئی معاشی نقصانات بھی نہیں ہونگے۔واضح رہے کہ، خوراک اور پیٹرولیم کی قیمتوں کا پالیسی ریٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور پالیسی ریٹ کا تعین بنیادی افراط زر ہی کی بنیاد پر کیا جانا چاہیے۔

عرفان اقبال شیخ نے تجویز پیش کی کہ اہم اجناس کی قیمتوں کو بہتر طریقے سے منظم کرنے کے لیے نجی شعبے کی مشاورت اور شراکت سے ضروری اشیاء کی قیمتوں کی نگرانی کا طریقہ کار وضع کیا جانا چاہیے ؛جوکہ عالمی سطح پر مسلسل گراوٹ کا رجحان دکھا رہی ہیں اور ہمیں مہنگائی سے نمٹنے کے لیے موثر، بامقصد اور ایماندارانہ طریقہ کار اپناناچاہیے؛ تاکہ ملک کے سماجی و اقتصادی تانے بانے پر مہنگائی کے تباہ کن اثرات کو کم کیا جا سکے۔

ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدر محمد سلیمان چائولہ نے آگاہ کیا کہ برآمد کنندگان کو پیداواری لاگت میں شدید اضافے کے پیش نظر کچھ نہ کچھ ریلیف دیا جانا اب لازمی ہے ؛ کیونکہ پاکستان کی کاسٹ آف پروڈکشن بجلی، گیس اور پیٹرولیم کی قیمتوں میں متعدد اور بیک وقت ہونے والے بڑے اضافوں کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہو چکی ہے اور یہ بہترین وقت ہے کہ حکومت مالیاتی اہداف پر سمجھوتہ کیے بغیر کاروباری برادری کو سہولت دے سکتی ہے۔